چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نےآرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترامیم کوچیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے انہیں کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
شعیب شاہین ایڈووکیٹ کی جانب سے سپریم کورٹ مں دائر کی گئی آئینی درخواست میں وفاق، صدر، وزرات داخلہ، سیکرٹری قومی اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں سیکشن 184/3 کے تحت دائر سابق وزیر اعظم کی آئینی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترامیم کالعدم قرار دے۔
درخواست میں کہا گیا کہ صدر مملکت سوشل میڈیا پر وضاحت کر چکے ہیں انہوں نے دونوں قوانین میں ترامیم کے بل پر دستخط نہیں کیے ہیں جب کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ، آرمی ترمیمی ایکٹ بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہیں، آفیشل سیکرٹ (ترمیمی) ایکٹ، 2023 آئین کے آرٹیکل 8 سے متصادم ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت خفیہ اداروں کو بغیر وارنٹ کسی بھی گھر میں گھس کر تلاشی لینے کا اختیار دینا غیر آئینی ہے۔ آرٹیکل 8 کے مطابق کوئی بھی قانون جو بنیادی حقوق سے مطابقت نہیں رکھتا یا اس کی تنسیخ کرتا ہے اسے کالعدم قرار دیا جائے گا۔