دہشت گردی کے واقعات میں اضافے اور دہشت گرد حملوں میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کے ثبوت سامنے آنے پر ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم تمام افغان شہریوں کو بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو یکم نومبر تک مہلت دیتے ہوئے انہیں اپنے ملک افغانستان واپس چلے جانے کا کہا گیا ہے۔
اس پیشرفت کے پس منظر میں نگراں حکومت نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے پاکستان سے افغانستان جانے والی 212 اشیا پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق افغان حکومت کا موقف ہے کہ ان 212 اشیاء کی افغانستان کو ضرورت نہیں ہے۔
نگراں حکومت نے گھریلو استعمال کی اشیاء، الیکٹرونکس، کپڑے، خشک میوہ جات اور چائے کی پتی افغان ٹریڈ ٹرانزٹ کے ذریعے پاکستان سے افغانستان لے جانے پر پابندی عائد کر دی ہے، اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے بہت سے گھریلو استعمال کی اشیاء، الیکٹرونکس، کپڑے، خشک میوہ جات، چائے کی پتی اور دیگر اشیاء پاکستان سے افغانستان جاتی ہیں، تاہم نگراں حکومت نے افغان حکومت کی مشاورت سے 212 اشیاء کی تجارت پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق تمام طرح کے کاسمیٹکس سامان کے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے افغانستان جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، اس کے علاوہ 17 اقسام کے کپڑے، تمام اقسام کی گاڑیوں، موٹر سائیکل، بسوں اور ٹرکوں کے ٹائرز، خشک میوہ جات، تین قسم کی چائے کی پتی بھی اب افغانستان نہیں بھیجی جاسکے گی۔
دیگر گھریلو استعمال میں آنیوالے آلات اور مشینیں مثلاً ریفریجریٹر، ایئر کنڈیشنر، جوسر اور کچن میں استعمال ہونے والی دیگر چھوٹی مشینوں کی بھی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے افغانستان جانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔