وفاقی حکومت نے ڈارک ویب پر حساس معلومات لیک ہونے سے روکنے کے لیے تمام صوبائی حکومتوں اور وزارتوں کو مراسلہ بھیج دیا۔
مراسلے کے مطابق ڈارک ویب انٹرنیٹ کا حصہ ہے، اس تک ایک خاص سافٹ وئیر کے ذریعے رسائی کی جاسکتی ہے اور یہ صارفین کو گم نام اور ناقابل شناخت رکھتی ہے اور ادائیگی کے لیے کرپٹو کرنسی جیسا کہ بٹ کوئن استعمال کی جاتی ہے۔
’لکیج آف سنسیٹو ڈیٹا آن ڈارک ویب‘ (ایڈوائزری نمبر 53) کے عنوان سے جاری مراسلے میں بتایا گیا کہ ڈارک ویب کو بنیادی طور پر مجرم/دہشت گرد، ناپاک اور غیر ریاستی عناصر جیسا مائنڈ سیٹ رکھنے والے استعمال کرتے ہیں۔
ایڈوائزری کی فہرست میں ڈارک ویب کے ذریعے ہونے والے ان جرائم کا ذکر کیا گیا ہے:
ہیکنگ
بلیک میلنگ
بڑے پیمانے پر ایک سے دوسرے سسٹم پر ڈیٹا منتقل کرنا
ویب سائٹ کے ذریعے دھوکا دہی
لیک ڈیٹا کے ذریعے شہریوں کی ذاتی معلومات تک رسائی
بینکاری کی لیک ہونے والی تفصیلات کے ذریعے مالیاتی فراڈ
دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ
پُرکشش پوسٹ کے ذریعے شہریوں اور سرکاری حکام کو پھنسانا
پروپیگنڈا پھیلانا
دہشت گردوں کی بھرتی
سرحد پار تعاون اور دہشت گردوں کی سپورٹ
منشیات، انسانی اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ
مراسلے میں سفارش کی گئی ہے کہ ذاتی اور سرکاری معلومات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، اسی طرح ڈارک ویب سورسز کو ایکسپلور کرنے اورنامعلوم نمبر سے آنے والی تصاویر اور لنک کو آگے نہ بھیجنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
مراسلے میں ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے یہ اقدامات اٹھانے کی تجویز دی گئی ہے:
ڈارک ویب سورسز کو ایکسپلور کرنے سے دور رہیں۔
انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے محتاط رہیں۔
نامعلوم نمبر سے آنے والی تصاویر اور لنک کو آگے نہ بھیجیں۔
بینک اکاؤنٹس، سوشل میڈیا اور ای میلز کی ’ٹو فیکٹر تصدیق‘ لازمی کریں۔
ون ٹائم پاسورڈ کسی بھی شخص کے ساتھ شیئر نہ کیا جائے۔
غیر مصدقہ سافٹ ویئر اور ایپس انسٹال نہ کریں۔
ایڈ بلاک اور ایڈ بلاک پلس کے علاوہ ویب براؤزر پر غیر ضروری پلگ اِنس انسٹال نہ کریں۔
ہمیشہ اینٹی وائرس/اینٹی میل ویئر انسٹال اور باقاعدگی سے اَپ ڈیٹ کریں۔
فون پر حساس معلومات، پاس ورڈ شیئر نہ کریں۔
دھوکے کے مقصد سے نامعلوم نمبر سے آنے والی فون کالز کو پی ٹی اے کو رپورٹ کریں۔
سوشل انجینئرنگ/فراڈ فون کالز کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیشہ کال کرنے والے سے متعلقہ سوالات پوچھیں اور صداقت کو یقینی بنائیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان، وزیر اعظم شہباز شریف سمیت دیگر اعلیٰ سیاسی رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو لیک ہونے کے مہینوں بعد یہ ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔
اُس وقت رپورٹس تھیں کہ ہیکرز جو گزشتہ سائبر حملوں میں ملوث تھے، نے پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر میں ہونے والی گفتگو کا ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کے لیے لگادیا ہے۔
صارفین نے دعویٰ کیا تھا کہ مبینہ ہیکروں کی جانب سے آن لائن کلپ لیک کیے جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے پاس حساس معلومات کا ڈیٹا ہے، اور اسے فروخت کرنے کے لیے کم ازکم 18 بٹ کوئن کی بولی لگائی جانی ہے، جس کی کم از کم قیمت 3 لاکھ 45 ہزار ڈالر کے قریب ہے۔