بابر اعظم اور اعظم خان نے کاکول فٹنس کیمپ کا اپنا تجربہ شیئرکرتے ہوئے کہا کہ کیمپ کا مقصد ٹیم کے تعلقات اور اتحاد کو بڑھانا تھا، کافی اچھی ٹریننگ ہوئی ہے جو مستقبل میں ہمیں فائدہ دے گی۔ پی سی بی اور پاکستان آرمی کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے اس طرح کے کیمپ کا انعقاد کیا۔
Babar Azam shares his experience of Kakul Fitness Camp.. Camp purpose was to enhance team bonding and unity, we shared room which normally we don't. Now we will not be worried about Physical fitness after this camp, Babar Azam#PakistanCricket #PCB pic.twitter.com/RVs1oLAo2V
— Shakeel Khan Khattak (@ShakeelktkKhan) April 7, 2024
کپتان قومی ٹیم بابر اعظم نے کہا کہ کیمپ کا مقصد ٹیم کے اتحاد کو بڑھانا تھا، ایک دوسرے کے ساتھ ٹائم گزارنا، کھانا ساتھ کھانا اور پھر روم شیئر کرنے سے ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔ اب اس کیمپ کے بعد ہمیں جسمانی فٹنس کی فکر نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ کاکول ٹریننگ اکیڈی میں یہ انکا تیسرا کیمپ ہے، پہلے بھی بہت کچھ سیکھا اور اب بھی بہت کچھ سیکھ کرجا رہے ہیں، کیمپ کا مقصد ٹیم کے تعلقات اور اتحاد کو بڑھانا تھا۔ اس پر کافی کام ہوا ہے، لیکچرز ہوئے ہیں ٹریننگز ہوئی ہیں۔ رمضا تھا اس کو بھی ایڈجسٹ کیا ہے۔
’یہاں کا ماحول کچھ الگ ہی ہے‘
بابر اعظم نے کہا کہ نماز اکٹھے پڑھتے ہیں، جب بھی ٹائم ملے اکٹھے ہوجاتے ہیں، باتیں کرتے ہیں، ہمارے پاس یہی محدود وقت تھا جس میں ہم اپنی فٹنس پر کام کرتے، کیوںکہ اس کے بعد اوپر نیچے سیریز اور ورلڈ کپ ہے۔
پہلی بار پہاڑ پر چڑھا ہوں، اعظم خان
قومی کرکٹر اعظم خان نے کاکول فٹنس ٹریننگ کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ٹریننگ بہت الگ ہے، یہاں آکسیجن لیول کو کافی اچھے طریقے سے استعمال کرنا پڑتا ہے۔ سی لیول سے اوپر ٹریننگ کریں تو آکسیجن لیول کم ہوجاتی ہے۔ کافی اچھی ٹریننگ ہوئی ہے آگے جا کر اس سے بہت فائدہ ملے گا۔
اعظم خان ۔۔۔ pic.twitter.com/1xX3yzgFig
— Abbas Shabbir (@Abbasshabbir72) April 7, 2024
انہوں نے اپنی فٹنس کے حوالے سے اعتراف کیا کہ ان کو ابھی بھی کافی محنت کی ضرورت ہے، یہاں کے ٹریننرز نے ان کی بہت مدد کی ہے، لیکن آہستہ آہستہ ہی اس پر عمل درآمد کرسکوں گا۔ ٹیم بونڈنگ کے لیے ایسے کیمپس ہونا بہت ضروری ہیں۔
’ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں تھا رمضان چل رہا ہے اور عید بالکل قریب ہے تو بس جو وقت ہمارے پاس تھا یہی کوشش کی کہ اس کا فائدہ اٹھائیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹاپ پلیئرز کا کیمپ تھا، جب اکٹھے بیٹھتے تھے تو ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھا، پی سی بی اور پاکستان آرمی کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے اس طرح کے کیمپ کا انعقاد کیا۔
اعظم خان نے مزید بتایا کہ اس سے پہلے وہ کبھی پہاڑ پر نہیں چڑھے تھے، ہار نہ ماننے کا سوچا تو پہاڑ چڑھ گیا اور کافی مزہ آیا، جب پہاڑ پر پہنچا تو خوشی ہوئی۔