طالبان حکومت نے افغانستان میں بھنگ کی کاشت اور تجارت ممنوع قرار دیتے ہوئے واضح کردیا کہ خلاف ورزی کی صورت میں فصل ضائع کردینے کے علاوہ مرتکب کو جیل بھیج دیا جائے گا۔
ٹی آر ٹی کے مطابق طالبان کے امیر ملّا ہیبت اللہ آخوند زادہ کی طرف سے حکم جاری کیا گیا ہے کہ پورے افغانستان میں بھنگ کی کاشت اور تجارت کو ممنوع قرار دے دیا گیا ہے اور فیصلے پر عمل نہ کرنے والوں کو سزا دی جائے گی اور بھنگ کی فصل تلف کر دی جائے گی۔
فیصلے پر پابندی کا اطلاق اور نگرانی کی ذمہ داری طالبان عبوری حکومت کی وزارت داخلہ اور متعلقہ اداروں پر عائد ہو گی۔
واضح رہے کہ افغانستان میں خشخاش کے بعد بھنگ کی کاشت ملک کے کاشتکاروں کی پسندیدہ ترین کاشتوں میں سے ایک ہے اور اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق سنہ 2010 میں افغانستان دنیا بھر میں سب سے زیادہ بھنگ کاشت کرنے والا ملک تھا۔
اپریل 2022 میں طالبان لیڈر ملّا ہیبت اللہ آخوند زادہ کے حکم پر ملک بھر میں خشخاش کی کاشت سمیت الکوحل، ہیروئن، نشہ آور گولیوں اور بھنگ جیسی اشیا کے استعمال، پیداوار اور تجارت کو ممنوع قرار دے دیا گیا تھا اور حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن پابندی کے باوجود ملک میں خشخاش کی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے امور منشیات و جرائم کی نومبر 2022 کی رپورٹ کے مطابق طالبان انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سنہ 2022 میں خشخاش کی پیداوار سنہ 2021 کے مقابلے میں 32 فیصد بڑھ گئی تھی۔ رپورٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان افیون کی عالمی رسد کے 80 فیصد کو پورا کرتا ہے۔
افغانستان کو درپیش اقتصادی بحران اور خشک سالی کے باعث بھی کسان کم نفع دینے والی فصلوں کی بجائے خشخاش اور بھنگ کی کاشت کو ترجیح دیتے ہیں جس سے زیادہ منافع کے حصول کے علاوہ اسے پانی بھی کم دینا پڑتا ہے۔