الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیف الیکشن کمشنر سے منسوب بعض ٹیلی ویژن چینلز پر چلنے والے بیانات کی سختی سے تردید کی ہے۔
ترجمان نے واضح کیا ہے کہ گزشتہ کل اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے تینوں حلقوں کے بارے میں ٹرانسفر درخواست کی سماعت کے دوران کمیشن کے سامنے ایک پٹشنر کے وکیل نے کہا تھا کہ 1977 اور 2024 کے انتخابات بیوروکریسی نے کرائے تھے اور یہ سب سے زیادہ مشکوک انتخابات تھے اس لیے 2024 کے انتخابات کے لیے عدلیہ سے ریٹرننگ آفیسرز اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کی تعیناتی کی جانی چاہیے تھی۔
مزید پڑھیں
ترجمان کے مطابق پٹشنر کے وکیل کو جواب دیتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے واضح کیا تھا کہ انہوں نے 2024 کے انتخابات میں عدلیہ کی تعیناتی کے لیے ذاتی طور پر سپریم کورٹ آف پاکستان اور لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان سے ملاقاتیں کی تھیں اور ان سے اس مسئلہ پر طویل خط و کتابت بھی ہوئی لیکن کوئی مثبت پیشرفت نہ ہونے پر کمیشن کے پاس انتخابات میں صوبائی انتظامیہ کے افسران تعینات کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔
ترجمان نے کہاکہ اس سے ہٹ کر چیف الیکشن کمشنر سے منسوب تمام تر بیانات جھوٹے اور گمراہ کن ہیں اور کمیشن ان من گھڑت بیانات کو نشر کرنے والے ٹی وی چینلز کے خلاف کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے جس کے لیے پیمرا سے مواد طلب کرلیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہاکہ اس کیس کی قومی اخباروں میں بھی رپورٹنگ ہوئی ہے اور ٹی وی چینلز گمراہ کن بیانات نشر کرنے کے بجائے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مئوقر قومی اخباروں بالخصوص ڈان اخبار کی رپورٹنگ سے استفادہ کرسکتے تھے۔