علی امین گنڈاپور کی افغان نمائندوں سے ملاقات، عمران خان نے حمایت کردی

جمعہ 13 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی افغان باشندوں سے ملاقات اور مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تو علی امین گنڈاپور کے پاؤں پکڑنے چاہییں کہ خدا کے واسطے جا کر افغانستان سے بات کرو کیونکہ بات چیت کے بغیر دہشتگردی ختم نہیں ہوسکتی۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور کے مؤقف کی حمایت کرتا ہوں وہ بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے۔ خیبر پختونخوا دہشتگردی سے سب سے ذیادہ متاثر ہے، بلاول جب وزیر خارجہ تھا تو وہ افغانستان تک نہیں گیا۔ خیبرپختونخوا میں پولیس کے کتنے لوگ شہید ہوچکے ہیں، اور وہ بغاوت پر اترے ہوئے ہیں ہر جگہ پولیس احتجاج کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور افغان حکومت سے براہِ راست رابطے کیوں کر رہے ہیں؟

عمران خان نے کہا کہ 24سال سے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، ملک میں دہشتگردی کا خاتمہ پہلی ترجیح ہونا چاہیے، دہشتگردی کو کنٹرول نہ کیا گیا تو ملکی معیشت تباہ ہو جائے گی۔ جب تک افغانستان سے تعلقات درست نہیں کریں گے دہشت گردی میں پھنسے رہیں گے، سب سے کم دہشتگردی پی ٹی آئی کے دور میں ہوئی۔ اگر کوئی دہشتگردی ختم کرنے کی کوشش کررہا ہے تو اس سے تعاون کریں۔

انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ملک کے فائدے کی بات کررہا ہے، خدانخواستہ ملک کے خلاف بات نہیں کررہا، خیبر پختونخوا میں پولیس کا معاملہ بغاوت تک پہنچ چکا ہے، ایک ہزار پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔ وفاق خود کہہ رہا ہے کہ کراس بارڈر دہشتگردی ہے تو وفاق نے پھر اب تک کیا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور کا افغانستان سے براہ راست مذاکرات کا بیان وفاق پر حملہ ہے، خواجہ آصف

ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور نے جانے کی بات کی ہے یہ نہیں کہا کہ جا رہا ہوں اس نے کوئی ٹائم تو فکس نہیں کیا، علی امین گنڈاپور نے کون سی غلط بات کردی ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یحییٰ خان نے ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے خلاف آپریشن کیا، یحییٰ خان پارٹ 2 ملک کے ادارے تباہ کر رہا ہے۔ پولیس اور ماتحت عدلیہ سے لوگوں کا اعتماد اٹھ گیا ہے، گزشتہ دنوں جج نے 3گھنٹے ہدایات لے کر بشریٰ بی بی کے خلاف فیصلہ دیا۔ مولانا فضل الرحمٰن کا کسی بھی عہدے پر توسیع نہ دینے کا بیان خوش آئند ہے۔ شکر ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وہ کسی بھی توسیع کو نہیں مانتے۔
’نواز شریف نے پہلے ڈنڈوں سے سپریم کورٹ پر حملہ کیا اب توسیع دے کر حملہ آور ہونے جا رہے ہیں، قاضی فائز عیسیٰ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انتخابی دھاندلیوں کو تحفظ دے رہا ہے، اسی کے انعام میں قاضی فائز عیسیٰ کو توسیع دینے کی کوشش ہو رہی ہے‘۔

ان نے سنگاپور کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سنگاپور میں 140 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی، پاکستان میں ایک ارب ڈالر سے بھی کم سرمایہ کاری آئی، سرمایہ کاری وہاں آتی ہے جہاں قانون کی بالادستی ہوتی ہے۔ بیرون ملک مقیم ایک کروڑ پاکستانی پاکستان کا مستقبل ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانی ہی پاکستان کو بچا سکتے ہیں، آئی ایم ایف سے تب آزاد ہوں گے جب بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک میں سرمایہ کاری کریں گے۔

یہ بھی دیکھیں:علی امین گنڈاپور کے افغانستان سے مذاکرات اور لکی مروت کی صورتحال

انہوں نے مزید کہا کہ علی امین گنڈاپور کو اسٹیبلشمنٹ کے لوگوں نے غائب کیا کسی کو نہیں پتا تھا کہ وہ کہاں گیا، سب کو پتا ہے کہ اس ملک میں کون لوگوں کو اٹھاتا ہے۔ ہم واحد فیڈرل پارٹی ہیں جو ملک کو اکٹھا رکھ سکتے ہیں۔ شہباز شریف کو وزیراعظم کہنے کا کوئی فائدہ نہیں وہ ہر چیز کے لیے این او سی لیتا ہے کیا پتا کل اس کو بھی غائب کردیں۔ ڈیڑھ سال سے توشہ خانہ کا کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہا۔ 3مرتبہ جلد سماعت کی درخواست دے چکے ہیں مگر اس کے باوجود سماعت نہیں ہوئی۔

’سپریم کورٹ اگر توشہ خانہ کے کیس کو سن لے تو باقی توشہ خانہ کے سارے کیسز ختم ہو جائیں گے، الیکشن کمیشن کے کیسز تو ایک دم سماعت کے لیے مقرر کر دیے جاتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ سکندر سلطان راجا گیند پھینکتا ہے ایک سلپ میں قاضی فائز عیسیٰ کھڑا ہے تو دوسری سلپ میں عامر فاروق ہمارے ساتھ تو یہ ہو رہا ہے، نواز شریف کے دور حکومت میں پرویز خٹک کو افغانستان بھیجا تھا۔ اشرف غنی کی حکومت پاکستان مخالف تھی اس کے باوجود میں افغانستان گیا اور اشرف غنی کو بھی پاکستان بلایا۔ علی امین گنڈاپور خیبرپختوںخوا کو آزاد کرانے کا کہہ ہی نہیں سکتا، میں یہ مانتا ہی نہیں، اگر میں وزیراعظم ہوتا تو میں ضرور بات چیت کی اجازت دیتا۔

بانی پی ٹی آئی نے صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ جیل میں چڑیا پر نہیں مار سکتی اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر اعظم سواتی اور بیرسٹر گوہر صبح 7بجے جیل آئے، اسٹیبلشمنٹ کا پیغام دیا گیا کہ ملک کی خاطر جلسہ ملتوی کیا جائے۔ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ہی آٹھ ستمبر کی تاریخ دی گئی اور کہا گیا کہ تمام سہولیات دی جائیں گی، اور آٹھ ستمبر کو جو ہمارے ساتھ ہوا اس سے بڑا دھوکا اور کیا ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp