وزیراعظم کے مشیربرائے بین الصوبائی رابطہ و عو امی امور رانا ثنااللہ خان نے صوبوں کے درمیان سمندری حدود کی مؤثر پٹرولنگ کی اور فشری ایڈوائزری بورڈ کو فعال کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام صوبے اپنی نمائندگی کے مطابق کردار ادا کریں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت بلوچستان کا مثالی اقدام، ماہی گیروں کی کمیونٹی پولیسنگ متعارف
وزارت بین الصوبائی رابطہ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم کے مشیربرائے بین الصوبائی رابطہ و عو امی امور رانا ثنااللہ خان کی زیر صدارت بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کا 30 واں اجلاس وزارت بین الصوبائی رابطہ میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں چاروں صوبوں کو درپیش مسائل کے بارے میں 6 نکاتی ایجنڈے پر بات چیت ہوئی اور مسائل کے حل کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔
بلوچستان کی سندھ کے ٹرالرز کے خلاف شکایت
اجلاس میں حکومت بلوچستان نے انٹر پروونشل کوآرڈینیشن کمیٹی کو بتایا کہ سندھ سے تعلق رکھنے والے ڈیپ سی ٹرالرز ممنوعہ جال کے ذریعے مچھلیاں پکڑتے ہیں اس کمرشل سرگرمی کی وجہ سے نہ صرف غریب ماہی گیروں کا نقصان ہو رہا ہے بلکہ سمندری لائف اور ماحول پر بھی بہت برے اثرات پڑ رہے ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ صوبوں کے درمیان یہ ایشو بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ایک عام آدمی کا روزگار اور اس کے خاندان کی زندگی بہت متاثر ہو رہی ہےاور اس کے حل کے لیے وفاق اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔
مزید پڑھیے: دریائے نیلم کی ٹراؤٹ مچھلی میں جینیاتی تبدیلی کا انکشاف
معاملے کے حل کے لیے رانا ثنااللہ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ فشری ایڈوائزری بورڈ کو فعال کیا جائے اور سیکریٹری برائے بین الصوبائی رابطہ کو اس کا ممبر بنایا جائے۔
انہوں نے مزید ہدایت کی کہ بورڈ کی پہلی میٹنگ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں منعقد کی جائے اور تمام صوبائی اکائیاں اپنی نمائندگی کے مطابق اپنا کردار ادا کریں۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ فوری طور ان حدود کی مؤثر پٹرولنگ کی جائے اور قانون توڑنے پر سختی سے نمٹا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسئلے کے ٹھوس حل کے لئے ویسل مینجمنٹ سسٹم(وی ایم ایس) ایک مہنگا لیکن مؤثر نظام ہے اور جو فشنگ مانیٹرنگ سے متعلقہ تمام امور کا احاطہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سسٹم کے آدھے اخراجات وفاقی حکومت اور آدھے اخراجات دونوں صوبائی حکومتیں ادا کریں گی وزیراعظم کی حتمی منظوری کے بعد اس سسٹم کو نافذ کر دیا جائے گا۔
خانکی انڈرپاس کا مسئلہ
حکومت سندھ اور بلوچستان کے مابین خانکی انڈرپاس کے ایشو پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ ضلع جعفر آباد کی بڑی آبادی کو سیلاب سے بچانے کے لیے دونوں حکومتوں کو ترجیحی بنیادوں پر اس مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جس کی سفارشات کی روشنی میں فوری اور جامع اقدامات کیے جائیں گے۔
گلیات و مری کے مسائل
گلیات اور مری سے ملحقہ علاقوں میں پانی کی قلت کے مسئلے پر رانا ثنااللہ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کسی بین الاقوامی شہرت یافتہ فرم کے ذریعے ان علاقوں کا سروے کرایا جائے جو قانونی، سماجی اور ماحولیاتی پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے ان علاقوں میں فراہمی آب کے لیے اپنی تجاویز دے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کارکنان رانا ثنااللہ کو واٹس ایپ پر کیسے پیغامات بھیجتے ہیں؟ اہم انکشاف
اجلاس کو بتایا گیا کہ اس ضمن میں وفاقی سیکریٹری برائے بین الصوبائی رابطہ، چیف سییکرٹری خیبر پختونخوا اور سیکریٹری برائے ہاؤسنگ، اربن ڈیویلپمنٹ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ حکومت پنجاب پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جو مسئلے کے حل کے لیے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم سفارشات پیش کرے گی۔
اجلاس میں صوبائی وزیر برائے لوکل گورنمنٹ حکومت پنجاب، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے فشریز، پارلیمانی سیکریٹری برائے فشریز حکومت بلوچستان ،وفاقی سیکریٹری برائے بین الصوبائی رابطہ،چیف سیکریٹری کے پی کے، صوبائی سیکریٹری برائے فشریز حکومت بلوچستان ،صوبائی سیکریٹری برائے ہاؤسنگ اربن ڈویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب ،ڈی جی پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی، سیکریٹری برائے کوسٹ گارڈز اور دیگر وفاقی و صوبائی اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔