لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے فضائی آلودگی اور اسموگ پر قابو پانے کے لیے 11 سے 17 نومبر تک مختلف نوعیت کی بیرونی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے اور مارکیٹس رات 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق، 11 نومبر (آج) سے ہر قسم کی کھیلوں، نمائشوں، تقریبات اور ریسٹورنٹس کی ڈائننگ پر پابندی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: اسموگ تدارک کریک ڈاؤن میں تیزی، 24 گھنٹوں میں 24 لاکھ روپے کے چالان
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ شہر میں دکانیں، مارکیٹیں اور شاپنگ مالز رات 8 بجے بند ہوں گے، بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹورز میں صرف گروسری اور میڈیکل سیکشن کھلے رہیں گے۔ مذہبی اجتماعات مستثنیٰ، میڈیکل اسٹورز، لیبارٹریز، پٹرول پمپس، کریانہ اسٹورز، بیکری پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔
انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی نے کہا ہے کہ ان احکامات کی خلاف ورزی پر دفعہ 188 کے تحت سزا دی جائے گی، یہ احکامات 11 نومبر سے 17 نومبر تک نافذ العمل رہیں گے۔
Restriction on Commercial M… by Syed Awad
ڈپٹی کمشنر لاہور نے عوام سے اسموگ کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہری غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کریں اور ماسک کا استعمال یقینی بنائیں، اسموگ کے باعث سانس کی بیماریوں سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں، بچوں، بزرگوں اور بیمار افراد کو خاص طور پر اسموگ سے محفوظ رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کو اسموگ میں چھوڑ کر باپ بیٹی جنیوا گھوم رہے ہیں، بیرسٹر سیف کا طنز
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسموگ نے ملک کے متعدد شہروں کو بدستور اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے جبکہ فضائی آلودگی میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے ارو فضا میں زہریلے ذرات کے باعث سانس لینا دشوار ہوگیا ہے۔
ملتان آج بھی فضائی آلودگی میں سر فہرست ہے جہاں اے کیو آئی950 ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس560 تک جا پہنچا ہے جبکہ پشاور کا اے کیو آئی 597، اسلام آباد کا254 اور راولپنڈی کا اے کیو انڈیکس 284 پر پہنچ چکا ہے۔ لاہور میں اسموگ اور فضائی آلودگی کے باعث خشک کھانسی، سانس میں دشواری، بچوں میں نمونیا اور چیسٹ انفیکشن میں اضافہ ہوگیا ہے، ایک ہفتے میں شہر کے 5 بڑے سرکاری اسپتالوں میں 35 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوئے ہیں، آنکھوں میں جلن اور جلدی امراض بھی بڑھنے لگے ہیں۔