پولیس اور رینجرز کا پی ٹی آئی مظاہرین کے خلاف گرینڈ آپریشن، ڈی چوک خالی کروا لیا گیا

منگل 26 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد پولیس، پنجاب پولیس اور رینجرز نے گرینڈ آپریشن کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرین کو ڈی چوک سے پیچھے دھکیلتے ہوئے اب جناح ایونیو بھی کلیئر کرا لیا ہے، اور کچھ کارکنان زیروپوائنٹ کی طرف چلے گئے ہیں، اب تک متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ کچھ بھاگ گئے ہیں۔ علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کو بھی تحویل میں لیے جانے کی اطلاعات ہیں تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ڈی چوک، ایف سیون، ایف ایٹ کے اطراف سے گھیراؤ کیا گیا، جس کے بعد مظاہرین جی 6 اور جی 7 کی طرف چلے گئے۔ آپریشن کے دوران بلیو ایریا کو مکمل کلیئر کروا لیا گیا ہے اور اس وقت وہاں پر کوئی کارکن موجود نہیں۔

اعلیٰ سطح کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کو آج ہی مظاہرین سے خالی کروایا جائے گا، اور اس سلسلہ میں انتظامیہ نے ملحقہ سیکٹرز کی مارکیٹیں شام کے وقت ہی بند کرا دی تھیں۔ اس سے قبل پولیس اور رینجرز کے ساتھ جھڑپوں میں 2 افراد زخمی بھی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں آخری بال تک لڑیں، مطالبات پورے ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے، عمران خان کا جیل سے پیغام

اس سے قبل اسلام آباد انتظامیہ نے ریڈ زون اور اس کے اطراف میں سیکیورٹی انتظامات کو انتہائی سخت کرتے ہوئے ’ڈی چوک‘ کی جانب بڑھنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت دیگرمظاہرین کو گرفتار کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔ تاہم وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے عمران خان کے اگلے احکامات تک دھرنا دینے کا بھی اعلان کیا۔

LIVE | PTI Protest| Imran Khan Released? | Bushra BiBi | Ali Amin Gandapur | Islamabad https://t.co/AebfSwxwXO


پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، حکومت کا اعلان

دوسری جانب وزیراعظم کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے  کہ پی ٹی آئی کے ساتھ کسی قسم کے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سارے فساد کی جڑ بشریٰ بی بی ہیں، اب ہم ان کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں کریں گے، ریاست کمزور نہیں لیکن ہم لاشیں نہیں گرانا چاہتے۔


علی امین گنڈا پور نے احتجاجی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈی چوک مطلب ڈی چوک، جب تک عمران خان کا حکم نہیں ہو گا، واپس نہیں جائیں گے، ہمیں اپنا دھرنا دینے دو، یہ ہمارا مُلک ہے، اِس مُلک کو آزاد کرانے کے لیے ہمارے آباؤ اجداد نے قربانیاں دی ہیں، کسی کا باپ بھی ہمارے اوپرغلط نظام مسلط نہیں کرسکتا۔


’علی امین گنڈاپور کو گریبان سے پکڑ کر ڈی چوک میں لے کر جائیں گے‘

پی ٹی آئی کے کارکنان نے علی امین گنڈاپور کو ضروری کام کے سلسلے میں کہیں جانے سے روک دیا ہے، اور کہا ہے کہ ہم لوگ علی امین گنڈاپور، بشریٰ بی بی یا عمر ایوب کو نہیں جانتے، صرف عمران خان کو جانتے ہیں۔

کارکنان نے کہاکہ اگر علی امین اور عمر ایوب گاڑی سے نہ اترے تو ان کی گاڑیوں کے شیشے توڑ کر گریبان سے پکڑ کر ڈی چوک میں لے کر جائیں گے۔


ڈی چوک میں پولیس کے تازہ دم دستے بھجوا دیے گئے

انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) اسلام آباد نے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے ڈی چوک پر پولیس کے تازہ دم دستے بھجوا دیے ہیں۔

آئی جی جی اسلام آباد نے کہاکہ شرپسند عناصر کی جانب سے کی گئی فائرنگ میں ہمارے کئی جوان زخمی ہیں، جن کی ایما پر یہ سب ہورہا ہے، انہیں گرفتار کریں گے۔

علی ناصر رضوی نے کہاکہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں غیرملکی شرپسند عناصر موجود ہیں، نشاندہی کرکے ان کا قلع قمع کریں گے، شرپسندوں سے اسلام آباد کو فوری خالی کرانا ہے۔


پی ٹی آئی مظاہرین کے ڈی چوک پہنچنے کے بعد کون سے راستے کھل گئے؟

اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ترجمان نفیس اقبال نے وی نیوز کو بتایا کہ ایکسپریس وے، کشمیر ہائی وے اور 26 نمبر چونگی کھول دی گئی ہے تاہم روات ٹی چوک اب بھی بند ہے۔

انہوں نے کہا کہ فی الحال کوئی روٹ پلان نہیں تیار کیا گیا کیونکہ امن وامان کا مسئلہ ہنوز جاری ہے اور سب وہیں مصروف ہیں۔

نفیس اقبال نے مزید کہا کہ جزوی طور پر ٹریفک بحال ہے تاہم اگر ایک جگہ سے راستہ بلاک ہے تو اس کا متبادل راستہ کھلا ہوا ہے۔


حماد اظہر بھی قافلے ہمراہ اسلام آباد کی جانب رواں دواں

ادھر پی ٹی آئی پنجاب کے قائم مقام صدر حماد اظہر بھی صوبے سے قافلہ لے کر اسلام آباد کی طرف نکل پڑے ہیں۔

’ایکس‘ پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ دو دریا کشتیوں میں گاڑیوں کے ساتھ پار کرلیے ہیں، درجنوں ٹکٹ ہولڈرز اور سینکڑوں کارکنان ہمراہ ہیں۔


کارکن پر امن رہیں، عمران خان کی رہائی تک  ’ڈی چوک‘ سے نہیں اٹھیں گے، بشریٰ بی بی

ادھر بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کا قافلہ ’ڈی چوک‘ پہنچ گیا ہے جہاں انہوں نے کنٹینر پر آ کر کارکنوں سے خطاب کیا اور کہا کہ عمران خان کو بے گناہ جیل میں قید رکھا گیا ہے، یہاں دھرنا اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک بانی پی ٹی آئی کو رہا نہیں کیا جاتا۔

بشریٰ بی بی نے اپنے خطاب میں کارکنوں سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد یہاں پرامن احتجاج ہے، جس مقصد کے لیے ہم یہاں آئے ہیں اسے پورا کریں گے، راولپنڈی اور اسلام آباد کے رہائشیوں سے بھی شامل ہونے کی اپیل کی

انہوں نے کہا کہ ’میں جیل میں عمران خان سے ملی تو ان کے پاس نیچے بچھانے کے لیے چادر تک نہیں تھی، میرے کہنے پر جیل حکام نے انہیں ایک ٹوٹی ہوئی چارپائی دی، خان کے پاس شیشہ تک نہیں ہے کہ وہ شیو کر سکیں۔

ادھر منگل کو میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کا احتجاجی مارچ بلیوایریا اسلام آباد پہنچنے کے بعد ’ڈی چوک‘ کی جانب بڑھنے لگا تو اسلام آباد انتظامیہ نے ریڈ زون اور ’ڈی چوک‘ کی جانب بڑھنے والے پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت اور کارکنوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ادھرپاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد ڈی چوک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی ہے، جس نے وہاں پہنچ کررکاوٹیں شروع کر دیں جبکہ پولیس کی جانب سے پہلے کسی قسم کی مذاحمت سامنے نہیں آئی تاہم بعد میں رینجرز کے دستوں نے مظاہرین پرآنسو گیس کی شیلنگ کی تاہم مظاہرین کے آگے بڑھنے کا سلسلہ جاری رہا۔

عمران خان کی جلد رہائی کے لیے پُرامید ہیں، بیرسٹر گوہر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہم عمران خان کی بہت جلد رہائی کے لیے پُرامید ہیں۔

سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بے گناہ لوگوں پر مقدمات درج کرنے سے باز رہے۔


حافظ نعیم بھی پی ٹی آئی کے حق میں سامنے آگئے، عمران خان کی رہائی کا مطالبہ

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان بھی پی ٹی آئی کے حق میں سامنے آگئے اور عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کردیا۔

سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ یہ بات واضح ہے کہ موجودہ حکومت فارم 47 کی پیداوار ہے، عام انتخابات میں تحریک انصاف کو کم از کم دو تہائی اکثریت ملی ہے۔ ہنگامی بنیادوں پر جوڈیشل کمیشن بناکر فارم 45 کی بنیاد پر عوام کی اصل منتخب کردہ حکومت لائی جائے، اور عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے سمیت 26ویں آئینی ترمیم بھی کالعدم قرار دی جائے۔


اس سے قبل وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتی ہے لیکن پیچھے کوئی خفیہ لیڈر شپ ہے جو فیصلے کر رہی ہے جو پی ٹی آئی کواپنے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کرنے دیتی۔

منگل کو ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ حکومت نے پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے تمام اختیارات پولیس کو دے دیے ہیں، کسی صورت جانی نقصان نہیں چاہتے، گولی کا جواب گولی سے دینا آسان تھا، پہلی ترجیح ریڈ زون کا تحفظ ہے۔

 یہ بھی پڑھیں:4 رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد اسلام آباد میں فوج طلب، شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ مظاہرین کی طرف سے شدید آنسو گیس کے شیل اور پتھراؤ کیا جا رہا ہے، ہماری اولین ترجیح ریڈ زون ہے، اس کے تحفظ کے لیے انسپکٹر جنرل اسلام آباد ( آئی جی) کو مظاہرین سے نمٹنے کے لیے تمام اختیارات سونپ دیے گئے ہیں۔

محسن نقوی نے کہا کہ اس وقت بیلا روس کے صدر ریڈ زون میں چند میٹر کی دوری پر ہیں اور ملک میں افراتفری کی کیفیت ہے، ہماری اولین ترجیح مہمان کی حفاظت ہے، یہ لوگ ملک کی بدنامی چاہتے ہیں، ہم ایسا نہیں ہونا دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی مظاہرین نے بڑے بڑے پنکھے ساتھ رکھے ہوئے ہیں اورپولیس پر شدید آنسو گیس کی شیلنگ کی جا رہی ہے، مظاہرین کے پاس ہتیھار ہیں جو کھلے عام فائرنگ کر رہے ہیں اس کے ویڈیو کلپس آ چکے ہیں، میڈیا کے لیے بھی جاری کیے گئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے لیکن ان کی کوئی خفیہ لیڈر شپ ہے جو سارے فیصلے کرتی ہے، گزشتہ روز بھی احتجاج کو ’ڈی چوک‘ کی بجائے سنگجانی منتقل کرنے پر اتفاق ہو چکا تھا لیکن پھر یہ لوگ اپنے فیصلے سے ہٹ گئے۔

یہ بھی پڑھیں:احتجاج کی آڑ میں پرتشدد کاروائیوں میں پولیس اور رینجرز اہلکار شہید، سرکاری املاک کو نقصان

وزیر داخلہ نے بتایا کہ مظاہرین پوری طرح مسلح ہیں، آنسو گیس کا ایک شیل 4000 ہزار روپے کا آتا ہے، ہمیں بتایا جائے خیبر پختونخوا حکومت اگرساری فنڈنگ نہیں کرتی تو آنسو گیس کے شیل کسی اور کو تو استعمال کرنے کی اجازت ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کھلے عام فائرنگ کر رہے ہیں، اس وقت تک ان کے تشدد سے رینچرز کے 4 جوان اور پنجاب پولیس کا ایک جوان شہید ہو چکا ہے اور سینکڑوں شدید زخمی ہیں۔

وزیر داخلہ نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے مارچ کے ساتھ 2 ہزار افراد باقاعدہ تربیت یافتہ ہیں، حکومت اس بات کا پتا لگائے گی کہ یہ 2 ہزار تربیت یافتہ لوگ کون ہیں؟

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم مظاہرین پر فائر کھول دیتے تو کوئی آگے نہ بڑھتا، ہم لاشیں نہیں گرانا چاہتے نہ ہی فائرنگ کرناچاہتے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ پی ٹی آئی والے صرف وقت حاصل کرنے کے لیے مذاکرات کرتے ہیں، فیصلے بھی ہو جاتے ہیں، بعد میں یہ فیصلے مانتے ہی نہیں، احتجاج کو سنگجانی لے جانے کا فیصلہ ہو گیا تھا لیکن ان کی کوئی خفیہ لیڈر شپ ہے جو سارے فیصلے کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریڈ زون کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، ریڈ زون کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اور مظاہرین سے نمٹنے کے لیے مکمل اختیارات آئی جی اسلام آباد کو سونپ دیے ہیں، وہ ان سے کس طرح نمٹتے ہیں اب یہ ان کا اپنا اختیار ہے، اس کے لیے حکومت بھرپور تعاون کرے گی۔


عمران خان کی رہائی تک ’ڈی چوک‘ میں دھرنا دیں گے، شاہد خٹک

پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شاہد خٹک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے جو مذاکرات پر یقین رکھتی ہے لیکن اس کے لیے ایک ہی مطالبہ ہے کہ عمران خان کو رہا کریں، سارے معاملات خودبخود ٹھیک ہو جائیں گے۔

منگل کو بلیو ایریا میں احتجاجی دھرنے میں ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خٹک نے کہا کہ ہم ’ڈی چوک‘ میں پہنچ کر دھرنا دیں گے اور یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک بانی پی ٹی آئی عمران خان کو رہا نہیں کیا جاتا۔

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی ’فائنل کال‘ پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، عمر ایوب اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا احتجاجی مارچ زیرو پوائنٹ پل سے ہوتا ہوا فیصل ایونیواور بلیوایریا پہنچ گیا ہے جہاں سے اب وہ ’ڈی چوک‘ کی جانب گامزن ہے۔

علی امین گنڈا پور جس قافلے میں شریک ہیں وہ اب ’ڈی چوک‘ سے تقریباً 2 کلومیٹر دور جناح ایونیو پہنچ گیا ہے، دوسری جانب ’ڈی چوک‘ کے تمام داخلی راستوں کو مکمل سیل کرکے ریڈ زون کے اندر سرکاری عمارتوں پر فوج تعینات کردی گئی ہے۔

منگل کی صبح ہوتے ہی قافلہ نے جی ۔11  سے آگے مارچ شروع کیا تو راستے میں پولیس اور احتجاجی مارچ میں شریک پی ٹی آئی کے حامیوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، دونوں اطراف سے آنسو گیس کی شدید ترین شیلنگ کی گئی، فیصل ایونیو کی جانب مڑنے والے قافلے کی جانب سے شدید ترین مذاحمت کے باعث پنجاب پولیس بے بس ہو کر آگے بلیو ایریا کی جانب پسپا ہو گئی۔


مظاہرین پتھروں، غلیلوں اور آنسو گیس سے مسلح

پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی مارچ کے شرکا، پتھروں، غلیلوں اور آنسو گیس سے مسلح ہیں، پولیس مظاہرین پر آنسو گیس کا ایک شیل پھینکتی ہے تو شرکا مارچ پولیس پر 3 شیل پھینکتی ہے۔

مزید پڑھیں پی ٹی آئی نے دھرنے کے لیے جگہ دینے کی پیشکش مسترد کردی، مذاکرات میں ڈیڈلاک

اسلام آباد پولیس کو اس وقت شدید مذمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، دونوں اطراف سے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی جا رہی ہے، پی ٹی آئی کا احتجاجی قافلہ پولیس پر پتھراؤ اورآنسو گیس کی شیلنگ کرتا ہوا، زیر پوائنٹ پل سے فیصل ایونیو کی جانب بڑھ رہا ہے، جہاں سے وہ ’ڈی چوک‘ کی جانب ریڈ زون کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کرے گا۔


ریڈ زون کی تمام سرکاری عمارتوں کی سیکیورٹی فوج کے حوالے

ادھر حکومت نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کر لیا ہے اور تمام تر اختیارات فوج کو دے دیے ہیں، فوج نے ریڈ زون میں تمام سرکاری عمارتوں کی سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں، شاہراہ دستور، سپریم کورٹ آف پاکستان، پرائم منسٹر سیکریٹریٹ، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سیکیورٹی کے انتظامات پاک فوج نے سنبھال لیے ہیں۔

ادھر ریڈ زون کا علاقہ فرنٹیئر کور(ایف سی)، رینجرز اور دیگر صوبوں سے بلائی گئی پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے، مارچ کے شرکا نے فیصل ایونیو سے جناح ایونیو پہنچنے کا فیصلہ کیا ہے، جہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔


عمران خان حکومت کی خیر اسگالی کی طرف دیکھ رہے ہیں، علیمہ خان

ادھر سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ عمران ان کا بھائی ہے وہ کیسے بات نہیں کریں گی، اس میں سیاست کی کیا بات ہے۔ عمران خان نے 2سے ڈھائی سال جیل اور مقدمات کا سامنا کیا ہے، اب وہ جب سرخرو ہوکر نکل رہے ہیں تو حکومت نے ستمبر کے ایک احتجاج کی ایف آئی آر ڈال دی ہے۔

علیمہ خان نے کہا کہ جمعے کے دن وہ اور ان کی بہن عظمیٰ خان جیل عدالت میں تھے، وہاں وکیل فیصل چوہدری اور وکیل خالد یوسف بھی موجود تھے۔ اس وقت جو عمران خان نے پیغام دیا تھا وہ آخری تھا جو اس وقت آپ لوگوں کو بتایا لیکن اب دوبارہ بتاتی ہوں۔

مزید پڑھیں: ٹیکسلا: عمران خان، بشریٰ بی بی اور علیمہ خان سمیت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کیخلاف مقدمہ درج

انہوں نے کہا تھا کہ میں حکومت کی خیرسگالی دیکھنا چاہتا ہوں کہ یہ کیا چاہتے ہیں۔ حکمرانوں کی نیت اچھی ہے تو ایسا کیوں کر رہے ہیں، ایک طرف ہاتھ بڑھا رہے ہیں اور دوسری طرف مقدمات بنا رہے ہیں۔

اب عمران خان 5دن کے ریمانڈ پرہیں جوکہ 28نومبر کو ختم ہوگا، اس کے علاوہ 9مئی کے کچھ مچلکے ہیں جس کی وجہ سے جیل میں ہیں، اور کوئی بھی وجہ نہیں ہے ان کو جیل میں رکھنے کی۔

’ہمارا بھائی ہے ہم کیسے نہیں بات کریں گے، اس میں سیاست کی کیا بات ہے‘۔


پی ٹی آئی قافلے میں شامل ہو رہا ہوں، پولیس جوان اپنی پیٹھ کا خیال رکھیں، شیر افضل مروت

پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شیر افضل مروت نے زیروپوائنٹ کے مقام پرپی ٹی آئی کے احتجاجی مارچ میں شامل ہو گئے ہیں، وہ ریلی میں پہنچے تو کارکنوں نے ان کا زبردست استقبال کیا اور انہیں کندھوں پر اٹھا لیا۔

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما و ممبر اسمبلی شیر افضل مروت نے پی ٹی آئی کے قافلے میں اسلام آباد پہنچنے پر شامل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے خبر دار کیا تھا کہ پولیس کے جوان اپنی پیٹھ کا خیال رکھیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پرجاری اپنی پوسٹ میں شیر افضل مروت نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور نے وہ کردکھایا جو اس فسطائیت کے دور میں شاید کوئی بھی نہ کر پاتا۔

انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور اس وقت لاکھوں کی تعداد میں عوام کو لے کر اسلام آباد داخل ہو چکے ہیں اور اس وقت جی نائن کراس کر چکے ہیں۔  پارٹی کا مشترکہ فیصلہ تھا کہ جب قافلے اسلام اباد پہنچیں گے، تو ہم نے ان کو جوائن کرنا ہے، لہٰذا اس فیصلے کے تحت، میں پہلی دفعہ اس جلوس میں شامل ہورہا ہوں۔

شیر افضل مروت نے لکھا کہ ’میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارا جلوس احتجاج ہرحالت میں پرامن ہے، اسلام آباد اورراولپنڈی کے لوگ اب ہمیں جوائن کریں۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ رینجرزاور پولیس کے جوانوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اپنی پشت کا خیال رکھیے۔ یہ جو رینجرز کے جوانوں پر گاڑی چڑھائی گئی ہے، عینی شاہدین نے ویڈیو بنائی ہے کہ یہ ان کی اپنی کارستانی ہے اور جن کو گولیاں لگ رہی ہیں وہ اپنی پیٹ کا خیال رکھیں۔

شیر افضل مروت نے مزید لکھا کہ ہم لاچار اورمجبور پولیس اور رینجر پر گولیاں چلانے والے نہیں ہیں اور نہ ہی ان کی پشت پناہی کرنے والے ہیں۔


شہباز شریف کی رینجرز اور پولیس پر حملوں کی شدید مذمت

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے کارکنوں کی جانب سے سرینگر ہائی وے پر رینجرز اور پولیس اہلکاروں پر حملے اور جوانوں کی شہادت پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

منگل کو اپنے ایک بیان میں وزیر اعظم شہباز شریف نے واقعے میں ملوث افراد کی فوری نشاندہی کرنے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم نے حملے میں زخمی ہونے والے رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ نام نہاد پرامن احتجاج کی آڑ میں پولیس اور رینجرز پر حملے قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور رینجرز کو شہر میں امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ انارکسٹ گروپ خون ریزی چاہتا ہے، یہ پرامن احتجاج نہیں بلکہ انتہا پسندی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کسی بھی قسم کی افراتفری یا خونریزی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مذموم سیاسی ایجنڈے کے لیے خونریزی ناقابل قبول اور انتہائی قابل مذمت ہے۔


شیری رحمان کا سیکیورٹی اہلکاروں کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ

 پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی نائب صدر شیری رحمان نے مبینہ شرپسندوں کے ہاتھوں رینجرز اور پولیس اہلکاروں کی شہادت کی مذمت کی ہے۔

پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ 9 مئی کے کرداروں کا چہرہ ایک بار پھر واضح ہو گیا ہے، ایک شخص کو رہا کرنے کے لیے اس حد تک جانے سے ان کے مذموم عزائم ظاہر ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نام نہاد پرامن احتجاج کے نام پر میڈیا کے نمائندوں پر تشدد اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ بھی قابل مذمت ہے۔ سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ملک کی ترقی، امن اور سلامتی کو داؤ پر لگایا جا رہا ہے۔

شیری رحمان نے شہید ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ رینجرز اور پولیس اہلکاروں کی شہادت میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔


پی ٹی آئی کی ڈیڈ لائن، حتمی کال ناکام ثابت ہوئی، طلال چوہدری

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے پی ٹی آئی کی تمام ڈیڈ لائنز اور حتمی کال کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک صوبے کے سرکاری وسائل استعمال کرتے ہوئے صرف چند ہزار افراد احتجاج میں حصہ لے رہے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کی بات چیت کا مقصد یہ تھا کہ مزید ہلاکتیں نہ ہوں، پی ٹی آئی کے بانی اپنی انا کو قومی مفادات سے بالاتر سمجھتے تھے۔

بغاوت کو کامیاب نہیں ہونے دیا جا سکتا۔ احتجاج کا اعلان ہمیشہ اس وقت کیا جاتا ہے جب کوئی دوست ملک (سربراہ) پاکستان آتا ہے۔


علی امین گنڈا پور اور عمر ایوب بشریٰ بی بی کو منانے میں ناکام

 میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے احتجاج کے دوران بشریٰ بی بی سے بار بار ملاقاتیں کی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق مبینہ طور پر یہ ملاقاتیں ان کی گاڑی میں ہوئیں، ان ملاقاتوں میں علی امین گنڈا پور اور عمر ایوب نے بشریٰ بی بی کو ’ڈی چوک‘ جانے کے بجائے سنگجانی میں مظاہرہ کرنے پر قائل کرنے کی پوری کوشش کی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق تمام تر کوششوں کے باوجود بشریٰ بی بی احتجاج کو ’ڈی چوک‘ تک لے جانے کے اپنے مؤقف پر ڈٹی رہیں، پی ٹی آئی کے دونوں سینیئر رہنما بشریٰ بی بی کو راضی کرنے میں ناکام رہے۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ علی امین گنڈا پور اور عمر ایوب نے پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ سنگجانی میں مظاہرہ کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ اتفاق رائے کیا تھا۔ یہاں تک کہ بشریٰ بی بی کے شوہر سابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی ایک روز قبل بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف سے ملاقات میں احتجاج کو سنگجانی منتقل کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔

بیرسٹر سیف نے علی امین گنڈاپور کو عمران خان کی منظوری سے آگاہ کیا، جس کے بعد انہوں نے بشریٰ بی بی کو ہزارہ انٹرچینج ریسٹ ایریا میں فیصلے سے آگاہ کیا۔ تاہم بشریٰ بی بی نے اس منصوبے کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے ڈی چوک کی طرف بڑھنے پر اصرار کیا۔ تمام مشوروں کو نظر انداز کرتے ہوئے انہوں نے حامیوں کو آگے بڑھنے کا اشارہ کیا اور خود قافلے کی کمان سنبھال لی۔


قوم نے افراتفری اور انتشار کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے، تارڑ

ادھر منگل کو وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطا اللہ تارڑ نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ افراتفری اور انتشار کی سیاست کر رہی ہے۔

نور خان ایئربیس پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے عوام ترقی اور فلاح و بہبود کی سیاست چاہتے ہیں جس کا اظہار وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت کے عوام دوست اقدامات سے ہوتا ہے۔


اسلام آباد میں غیر یقینی صورتحال، پروازوں میں خلل برقرار

پی ٹی آئی کے احتجاجی مارچ کے باعث پاکستان بھر میں جاری احتجاج اور غیر یقینی حالات کی وجہ سے فلائٹ آپریشن منگل کو بھی تعطل کا شکار رہا ۔

اسلام آباد ایئرپورٹ پر 5 پروازیں منسوخ کردی گئیں جبکہ کراچی اور کوئٹہ کی پروازیں پی کے 326 اور پی کے 310 بھی گراؤنڈ کردی گئیں۔ علاوہ ازیں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی کراچی سے اسلام آباد جانے والی پرواز پی کے 369 بھی منسوخ کردی گئی ہے۔

دبئی، عمان اور اسلام آباد کے درمیان چلنے والی آر جے 71 اور آر جے 72 سمیت خصوصی پروازیں بھی منسوخ کردی گئیں۔ کراچی ایئرپورٹ پر 6، فیصل آباد میں 2 اور سیالکوٹ ایئرپورٹ پر 4 پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔

اسی طرح لاہور ایئرپورٹ پر 7 پروازوں کی آمد اور روانگی میں تاخیر ہوئی جبکہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر 5 پروازوں کو شیڈول میں خلل کا سامنا کرنا پڑا۔


پیٹرولیم مصنوعات میں قلت کا خدشہ 

ادھر آئل کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی میں ایندھن کی قلت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے کیونکہ جڑواں شہروں کے داخلی اور خارجی راستوں کی بندش کے باعث پیٹرول اور ڈیزل ٹینکروں کی نقل و حمل متاثر ہو رہی ہے۔

 یہ بھی پڑھیں:4 رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد اسلام آباد میں فوج طلب، شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم

منگل کو آئل کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ جب آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) سے رابطہ کیا گیا تو اتھارٹی نے بھی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سے پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی میں خلل پڑ سکتا ہے۔

آئل ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ اوگرا اس مسئلے کو حل کرنے اور ایندھن کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مقامی حکام کے ساتھ فعال طور پر کام کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں پی ٹی آئی نے دھرنے کے لیے جگہ دینے کی پیشکش مسترد کردی، مذاکرات میں ڈیڈلاک

آئل کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ مؤثر منصوبہ بندی کریں اور پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کے خدشے کو کم کرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل درآمد  کریں اور ان کے ساتھ مل کر ان کی اس حوالے سے کوششوں کی حمایت کریں۔

ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کے استحکام کو برقرار رکھنے اور روزمرہ کی زندگی اور معاشی سرگرمیوں میں ممکنہ خلل سے بچنے کے لیے اس مسئلے کا بروقت حل بہت ضروری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp