انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں شرکت کی اجازت کے ساتھ انگلش کھلاڑیوں کو پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) اور دیگر فرنچائز ٹورنامنٹس میں شرکت سے باضابطہ طور پر روک دیا۔
یہ بھی پڑھیں:چیمپیئنز ٹرافی 2025: آئی سی سی اجلاس دوبارہ کیوں ملتوی ہوا؟
بورڈ کی نئی پالیسی کے تحت انگلستان کے ڈومیسٹک مقابلوں کے لیے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹس (این او سی) نہیں دیے جائیں گے۔ تاہم صرف وائٹ بال کے معاہدوں پر کھلاڑی اب بھی ایسے ٹورنامنٹس میں حصہ لینے کے اہل ہو سکتے ہیں۔
بورڈ کے اس فیصلے کے مطابق کھلاڑی ایک ہی ٹائم فریم کے دوران ایک سے زیادہ لیگز کا حصہ نہیں بن سکیں گے۔
ای سی بی کے اس اقدام کا انگلش کھلاڑیوں کے لیے کمائی کے مواقع کو متاثر کرے گا نتیجتاً کھلاڑی ریڈ بال کرکٹ سے منسلک ہو کر بیرون ملک منافع بخش لیگز کو ترجیح دینے پر مجبور ہوں گے۔
تاہم بورڈ کے اس فیصلے سے ثاقب محمود جیسے اسٹار کھلاڑی، جنہوں نے حال ہی میں لنکاشائر صرف وائٹ بال کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، انہیں اب بھی بیرون ملک لیگز میں حصہ لینے کا موقع مل سکتا ہے۔ دوسری طرف اس فیصلہ کی زد جیسن رائے اور ایلکس ہیلز جیسے کھلاڑیوں پڑے گی جو ڈومیسٹک میچ نہیں کھیلتے۔
یہ بھی پڑھیں:چیمپیئنز ٹرافی کے لیے کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان سے متعلق بھارتی حکومت کا مؤقف سامنے آ گیا
ای سی بی کے چیف ایگزیکٹو رچرڈ گولڈ نے ڈومیسٹک کرکٹ کے تحفظ کے ساتھ کھلاڑیوں کی آمدن کی صلاحیت کو متوازن کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پالیسی کھلاڑیوں اور پیشہ ورانہ کاؤنٹیوں کو این او سی جاری کرنے کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر واضح کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ہمیں معاون کھلاڑیوں کے درمیان صحیح توازن قائم کرنے کے قابل بنائے گا۔
واضح رہے کہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 2025 میں 20 سے زیادہ بڑی مختصر فارمیٹ کی لیگز شیڈول ہیں۔ اس میں میجر لیگ کرکٹ، کینیڈا کا گلوبل T20، اور سری لنکا کی پریمیئر لیگ جیسے اوور لیپنگ ایونٹس بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ سال 2023 میں انگلینڈ کے 74 کھلاڑیوں نے عالمی فرنچائز ٹورنامنٹس میں حصہ لیا، جو کسی بھی ملک کے لیے سب سے زیادہ ہے۔