فوج کی تحویل میں ملزمان کو کیا سہولیات میسر ہوتی ہے، رپورٹ عدالت میں پیش

جمعرات 12 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر فوج کی تحویل میں ملزمان کو میسر سہولیات کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی ہے۔

ملڑی کی تحویل میں ملزمان کو حاصل سہولیات کی معلومات کے لیے دائر کائنات گل کی درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس وحید خان نے کی۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں سے پہلے 26ویں ترمیم کا مقدمہ سنا جائے، سابق چیف جسٹس نے متفرق درخواست دائر کردی

سرکاری وکیل نے ملٹری تحویل میں قید ملزمان کو میسر سہولیات کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی، عدالت نے وفاقی حکومت کی رپورٹ کی روشنی میں درخواست نمٹا دی۔

دوران سماعت درخواست گزار کی وکیل بیرسٹر خدیجہ صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ کورٹ آرڈر کے بعد تمام سہولیات ملنا شروع ہوگئی ہیں، عدالت کے حکم سے ملاقات ہونا شروع ہو گئی ہیں اور اب چارپائیاں بھی مل گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو فوج کی تحویل میں لیا گیا تو پارٹی کی حکمت عملی کیا ہوگی؟

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملٹری تحویل میں رہنے والے ملزمان کے لیے بنائے گئے سیل ایک ہی فرد کے لیے بنائے جاتے ہیں، اگر ایک سیل میں ایک سے زائد ملزمان کو رکھیں گے تو یہ لڑ جھگڑ سکتے ہیں۔

جسٹس وحید خان نے ریمارکس دیے کہ نہیں لڑیں گے، آپ جو سہولیات بھی مہیا کرسکتے ہیں کردیں۔ بعدازاں، حکومت کی جانب سے رپورٹ پیش کرنے کی بنیاد پر عدالت نے درخواست نمٹا دی۔

وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی تقاریر پر پابندی کیخلاف درخواست کی سماعت

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے نائب صدر پی ٹی آئی اکمل خان باری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دفتری اعتراض دور کرنے کا حکم دے دیا۔

درخواست میں چیئرمین پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست پر دفتر نے فریقین کے درست پتے لکھنے کا اعتراض دائر کیا ہے، رجسٹرار آفس نے درخواست کے ساتھ منسلک فیصلوں کی تصدیق شدہ نقول منسلک کرنے کا اعتراض عائد کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک سے فتنہ پارٹی کا خاتمہ ہورہا ہے، مریم نواز کی پی ٹی آئی پر تنقید

درخواست گزار کے وکیل خرم لطیف کھوسہ نے عدالت سے استدعا کی کہ اعتراض دور کرنے کے لیے وقت دے دیں، جس پر عدالت نے کہا کہ 3 روز میں دفتری اعتراض دور کرکے پٹیشن دوبارہ دائر کرلیں۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور پارٹی کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرتی ہیں اور پریس کانفرنسز میں توہین آمیز کلمات ادا کرتی ہیں، وزیر اعلیٰ کی تقاریر پارٹی کارکنوں میں اشتعال کا سبب بنتی ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت چیئرمین پیمرا کو وزیراعلیٰ پنجاب کی نفرت انگیز تقاریر نشر پر پابندی کا حکم دے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp