عرب لیگ کی وزارتی رابطہ کمیٹی نے شام کے حوالے سے اردن میں اہم اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس میں اردن، سعودی عرب، عراق، لبنان، مصر، اور عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر اور عرب لیگ کے صدور شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شام: عبوری حکومت کا آئین و پارلیمنٹ 3 ماہ کے لیے معطل کرنے کا اعلان
اجلاس کے شرکا نے شامی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مدد اور حمایت پر زور دیا اور شام میں ایک جامع سیاسی عمل کے آغاز کی ضرورت پر اتفاق کیا جو اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے تحت انجام دیا جائے جیسا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد 2254 میں وضاحت کی گئی ہے۔
اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ بیان میں ایک جامع عبوری حکومتی ادارے کی تشکیل، نئے آئین کی منظوری اور آزاد اور شفاف انتخابات کے ذریعے شام کے عوام کی امنگوں کو پورا کرنے پر زور دیا گیا۔
مزید پڑھیے: شام میں انقلاب کے بعد پہلا جمعہ، شہریوں کا جشن جاری
بیان میں شام کے اداروں کو مستحکم کرنے، دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد اور شامی مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
علاوہ ازیں اسرائیل کی جانب سے شام کی سرحدوں اور گولان کی پہاڑیوں میں کی جانے والی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
مزید پڑھیں: شامی عقوبت خانے سے اچانک رہائی پالینے والے شہری کی بے یقینی اور دگرگوں حالت، امریکی خاتون رپورٹر بھی آبدیدہ
بیان میں شام کے عوام کے حقوق، اتحاد اور سالمیت کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کیا گیا اور شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب کے کردار کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔