بچوں کا جنسی استحصال کرنے والے پاکستانی یا کوئی اور؟ برطانوی پولیس نے ایلون مسک کو آئینہ دکھا دیا

اتوار 19 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانیہ کی نیشنل پولیس چیفس کونسل (این پی سی سی) نے برطانیہ میں بچوں کے جنسی استحصال میں مسلمانوں خصوصاً پاکستانی نژاد شہریوں کے ملوث ہونے سے متعلق ایلون مسک کے الزامات پر حقائق آشکار کردیے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، نیشنل پولیس چیفس کونسل کے ڈائریکٹر رچرڈ فیوکس کی جانب سے شیئر کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق، 2024 میں بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث 85 فیصد افراد سفید فام تھے۔ انہوں نے کہا کہ جنسی استحصال کرنے والوں کا تعلق کسی خاص مذہبی یا نسلی گروہ سے نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کو ہم سیاسی فریق کیوں بنا رہے ہیں؟

ڈائریکٹر رچرڈ فیوکس کا کہنا تھا کہ خاص مذہب یا قومیت کے افراد کے جنسی جرائم میں ملوث ہونے سے متعلق الزامات سامنے آنے کے بعد برطانیہ میں پہلی بار اس بنیاد پر اعدادوشمار جمع کیے گئے جو اب نئے پولیس افسران کی ٹریننگ میں استعمال کیے جائیں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مرتب کیے گئے اعدادوشمار میں ابھی 2024 کی چوتھی سہ ماہی کے دوران ہونے والے جرائم کا ڈیٹا شامل نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’گرومنگ گینگز‘ کے مسئلے پر حالیہ دنوں میں زیادہ توجہ دی گئی جس کی وجہ سے بچوں کے ساتھ ہونے والے جنسی جرائم کے دیگر پہلوؤں جیسا کہ خاندان کے افراد کے ملوث ہونے کو فوکس نہ کیا جاسکا۔

یہ بھی پڑھیں: سیکڑوں لڑکیوں کا آن لائن جنسی استحصال کرنے والے یوٹیوبر کو 17 سال قید کی سزا

اس موقع پر بچوں کے ساتھ پیش آنے والے جنسی جرائم کی تحقیقات کرنے والے چیف کانسٹیبل بیکی رگز نے کہا کہ بچوں کے جنسی استحصال کے کیسز میں تمام مذہبی اور نسلی گروہوں کے افراد سمیت تمام خطرات سے نمٹنا ضروری ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی گرومنگ گینگز کے بارے میں ہونے والی حالیہ بحث نے بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق واقعات کو ایک خاص سطح تک محدود کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں چاقو سے حملے میں 2 بچے ہلاک، 9 افراد زخمی

واضح رہے کہ برطانوی پولیس چیف کونسل کے افسران کے یہ بیانات سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ کے مالک ایلون مسک کی جانب سے عائد کردہ الزامات کے بعد سامنے آئے ہیں۔

قبل ازیں، ایلون مسک نے ’ایکس‘ پر متعدد پوسٹس میں برطانوی حکومت اور وزیراعظم کیئر اسٹارمر کو ’گرومنگ گینگز‘ کے معاملے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ برطانیہ میں بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث بیشتر افراد مسلمان اور پاکستانی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp