ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کے غریب ترین شہریوں کو حکومت کی تجویز کردہ صحت بخش خوراک کے حصول کے لیے اپنی ڈسپوزایبل آمدنی کا تقریباً نصف کھانے پر خرچ کرنا پڑا گا۔
یہ بھی پڑھیں:کیا فاسٹ فوڈ کا استعمال خواتین میں بانجھ پن پیدا کر سکتا ہے؟
جس کھانے میں چکنائی، نمک اور چینی کی مقدار کم ہے، اب فی کیلوری اس کے کم غذائیت والے کھانے کی نسبت دوگنا مہنگا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آبادی کے سب سے زیادہ محروم طبقے کو حکومت کی تجویز کردہ صحت مند غذا حاصل کرنے کے لیے اپنی ڈسپوزایبل آمدنی کا 45 فیصد کھانے پر خرچ کرنا ہوگا۔
فاسٹ فوڈ اور دانتوں کی خرابی
مطالعہ نے انکشاف کیا کہ انگلینڈ میں کھانا خریدنے کے لیے ایک چوتھائی (26فیصد) جگہیں فاسٹ فوڈ آؤٹ لیٹس ہیں۔ اس کے علاوہ صحت بخش غذا سے محروم گروپوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس سے متاثر ہونے کا امکان بہت زیادہ تھا۔
خوارک کے نظام کی ناکامی
فوڈ فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اینا ٹیلر نے کہا ہے کہ بروکن پلیٹ رپورٹ افسوسناک طور پر ظاہر کرتی ہے کہ ہمارا خوراک کا نظام آبادی کے بڑے حصے کو صحت مند رہنے اور ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے درکار بنیادی غذائیت فراہم کرنے میں ناکام ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں دستیاب بازاری و سستی خوراک اور صحت بخش اور پائیدار خوراک کے درمیان ایک المناک عدم توازن ہے۔