صوبوں کی رضا مندی کے بغیر دریائے سندھ سے نہریں نہیں نکالی جائیں گی، مشترکہ مفادات کونسل کا فیصلہ

پیر 28 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کا منصوبہ مؤخر کردیا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں غور و خوض کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ دریائے سندھ سے نئی نہروں کی تعمیر کے لیے 7 فروری 2024 کو ایکنک کی عارضی منظوری اور 17 جنوری 2024 کو جاری ارسا کا سرٹیفکیٹ واپس لیا جائےگا۔

یہ بھی پڑھیں متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل نے وفاقی حکومت کی پالیسی کی توثیق کی ہے، جس میں وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سی سی آئی کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہریں نہیں بنائی جائیں گی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ جب تک صوبوں میں باہمی افہام و تفہیم پیدا نہیں ہو جاتی، وفاقی حکومت آگے نہیں بڑھے گی۔

اعلامیہ کے مطابق تمام صوبائی حکومتوں کو پاکستان بھر میں زرعی پالیسی اور پانی کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ایک طویل المدتی متفقہ روڈ میپ تیار کیا جارہا ہے۔ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق پانی کی تقسیم کے معاہدے 1991 اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں۔

اعلامیہ کے مطابق تمام صوبوں کے تحفظات کو دور کرنے اور پاکستان کی خوراک و ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہوگی۔

اعلامیہ کے مطابق کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق پاکستان کی طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کا حل تجویز کرے گی۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پانی سب سے قیمتی اشیا میں سے ایک ہے اور آئین کے بنانے والوں نے اس کو تسلیم کرتے ہوئے پانی کے تمام تنازعات کو باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل کرنے کا کہا ہے۔ کسی بھی صوبے کے خدشات کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کیا جائےگا۔

اجلاس کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں غور و خوض کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ دریائے سندھ سے نئی نہروں کی تعمیر کے لیے 7 فروری 2024 کو ایکنک کی عارضی منظوری اور 17 جنوری 2024 کو جاری ارسا کا سرٹیفکیٹ واپس لیا جائےگا۔

اعلامیہ کے مطابق پلاننگ ڈویژن اور ارسا کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ قومی ہم آہنگی کے مفاد میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنائیں اور افہام و تفہیم تک تمام خدشات کو دور کیا جائے۔

اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل نے پہلگام واقعے کے بعد بھارتی یکطرفہ غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ  اقدامات کی بھرپور مذمت کی ہے۔

مشترکہ مفادات کونسل نے قومی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارتی غیر قانونی اقدامات اور بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت کے تناظر میں پورے ملک و قوم کے لیے اتحاد اور یکجہتی کا پیغام  دیا۔

کونسل نے کہاکہ پاکستان ایک پُرامن اور ذمہ دار ملک ہے لیکن ہم اپنا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں۔

تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف یک زبان ہو کر اتحاد و قومی یکجہتی کا اظہار کیا۔ مشترکہ مفادات کونسل نے سینیٹ میں بھارتی غیر قانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف قرارداد کی بھر پور پذیرائی کی۔

اجلاس نے کہاکہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستان کا پانی روکنے کی صورت میں پاکستان اپنے آبی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے۔

اجلاس کو سی سی آئی سیکیریٹریٹ کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کی مالی سال 22-2021، مالی سال 23-2022 اور مالی سال 24-2023 کی رپورٹس پیش کی گئیں۔ مشترکہ مفادات کونسل نے سی سی آئی سیکریٹریٹ ریکروٹمنٹ رولز کی بھی منظوری دے دی۔

اجلاس کو کابینہ ڈویژن کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی سال 21-2020، سال 2021-22، سال 23-2022 اور اسٹیٹ آف انڈسٹری کی سال 22-2021 اور 2023 کی رپورٹس پیش کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں مشترکہ مفادات کونسل نے نئی نہروں کا منصوبہ مسترد کردیا، علی امین گنڈاپور

اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینیئر امیر مقام اور چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp