بلوچستان کابینہ نے گریڈ 1 سے 15 تک کی خالی سرکاری آسامیوں کے اشتہارات کی منظوری دے دی ہے جس کا مقصد صوبے میں روزگار کے مواقع کو فروغ دینا ہے۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں مختلف قومی اور صوبائی مسائل پر غور کیا گیا اور کئی اہم فیصلوں کی توثیق کی گئی۔
صوبائی کابینہ نے ضروری اشیائے خوردونوش کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر موجودہ گندم کے ذخیرے کو اوپن مارکیٹ میں جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم، حکومت نے موجودہ ذخائر کو برقرار رکھنے کے لیے اس وقت مزید خریداری کا انتخاب نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: نوکریاں ہی نوکریاں: زرعی ترقیاتی بینک کا ڈگری ہولڈرز کے لیے بڑا اعلان
صوبائی کابینہ نے کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ کے لیے 140 ملین روپے مختص کرتے ہوئے حکام کو جون تک اسے مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
بلوچستان کابینہ نے پہلگام واقعے کے بعد پاکستان کیخلاف بھارتی الزامات کی سختی سے مذمت کی، صوبائی وزرا نے پاکستان کی جانب سے شفاف تحقیقات کی پیشکش کے باوجود بھارت کے تصادم کے موقف پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے علاقائی استحکام کو لاحق ممکنہ خطرات سے بھی خبردار کیا۔
بلوچستان کابینہ نے نوشکی کے المناک واقعے سے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار بھی کیا اور امدادی کارروائیوں کے دوران صحت اور ریسکیو خدمات کے بروقت ردعمل کو سراہا۔
مزید پڑھیں: بلوچستان کابینہ کی پاکستان کیخلاف بھارتی الزامات اور جارحیت کی شدید مذمت
صوبے بھر میں اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے کابینہ نے فوری کارروائی کا وعدہ کیا اور نوشکی واقعے کی مکمل انکوائری کا حکم دیا۔
صوبائی کابینہ نے متعدد قانونی اور انتظامی اصلاحات کی بھی منظوری دی جن میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی املاک کے تحفظ کے لیے خصوصی عدالت کا قیام، انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترامیم اور انتہا پسندی کے انسداد کے لیے سینٹر آف ایکسی لینس کا قیام بھی شامل ہے۔
مزید اصلاحات میں سرکاری ملازمین کے فوائد کی پالیسیوں میں اضافہ شامل ہے، ماحولیاتی تحفظ کے معاملے میں، کابینہ نے نئے ضوابط کی توثیق کی، جس میں بحری جہاز کی ری سائیکلنگ کا قانون، جبری مشقت کے خاتمے کے اقدامات، اور معذور افراد کے حقوق کے تحفظات شامل ہیں۔