پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی مذاکرات مکمل ہونے کے بعد بجٹ تجاویز پر مذاکرات کل (بروز پیر) شروع ہوں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی مذاکرات گزشتہ ہفتے مکمل ہوگئے تھے، پالیسی سطح کے مذاکرات پیر سے شروع ہوں گے جو 23 مئی تک جاری رہیں گے، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد نئے مالی سال کا بجٹ 2 جون کو پیش کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو آئی ایم ایف سے ایک ارب 2 کروڑ ڈالر کی قسط موصول ہوگئی
مذاکرات میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے مختلف تجاویز آئی ایم ایف سے شیئر کی جائیں گی، آئی ایم ایف کسی بھی ریلیف کی صورت میں متبادل ریونیو پر زور دے چکا ہے۔
دوسری جانب آئی ایم ایف نے پاکستان کی بیرونی مالی ضروریات سے متعلق رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی قرض ادائیگی کی صلاحیت بہتر ہوئی ہے مگر خطرات بدستور موجود ہیں۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مزید کشیدگی سے معاشی اصلاحات متاثر ہوسکتی ہیں، پالیسیوں میں نرمی موجودہ معاشی استحکام کو خطرے میں ڈال سکتی ہے، پاکستان میں سیاسی دباؤ اور سبسڈی سے مالی اصلاحات متاثر ہوسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کو شکست: آئی ایم ایف نے پاکستان کو دیے گئے قرضوں کا ازسرنو جائزہ لینے کا مطالبہ مسترد کردیا
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کو صرف آئندہ مالی سال میں 19.3 ارب ڈالر کی بیرونی مالی ضرورت ہے جبکہ 2026،27 میں 19 ارب 75 کروڑ کی ضرورت ہوگی۔
آئی ایم ایف کا مزید کہنا ہے کہ 2027،28 میں 31 ارب 35 کروڑ ڈالر کے بیرونی فنڈز درکار ہوں گے، پاکستان کو29-2028 میں 23 ارب 13 کروڑ کی فنڈنگ چاہیے ہوگی، 2030 تک مزید 22 ارب 16 کروڑ ڈالر کی مالی ضروریات کا سامنا ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان تعمیراتی صنعتوں کے لیےخام مال اور پراپرٹی کے لین دین پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرناچاہتا ہے، اگلے مالی سال کے لیے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے پر بات ہوگی، پاکستان سپرٹیکس ختم کرنےکی تجویز بھی آئی ایم ایف کے سامنے پیش کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف مشن ایک بار پھر سپریم کورٹ بار سے کیوں ملاقات کرنا چاہتا ہے؟
پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو ٹیکس ٹوجی ڈی پی کی شرح 11 فیصد تک بڑھانے کی یقین دہانی کرائی جائے گی،پاکستان تنخواہ دار طبقے کو ریلیف کے لیے مختلف تجاویز بھی آئی ایم ایف کے سامنے رکھے گا۔