پاکستان تحریک انصاف اور جماعتِ اسلامی کی نئی لڑائی کیا ہے؟

پیر 6 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

2013 کے انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور جماعتِ اسلامی نے خیبر پختونخوا میں اتحادی حکومت بنائی، جس میں سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق صوبائی وزیرِ خزانہ بنے۔ تاہم 2018 کے بعد دونوں جماعتوں کے تعلقات میں سرد مہری پیدا ہوگئی۔

9 مئی کے واقعات کے بعد جماعتِ اسلامی نے تحریکِ انصاف پر سخت تنقید کی، اور اب غزہ کے معاملے پر بھی جماعتِ اسلامی کی جانب سے پی ٹی آئی کو ہدفِ تنقید بنایا جا رہا ہے۔

اتوار کے روز امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے غزہ ملین مارچ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین کے معاملے پر پاکستان کی سیاسی قیادت کی خاموشی اور پالیسیوں پر کڑی تنقید کی۔

مزید پڑھیں: امریکی منافقت ایک دفعہ پھر کھل کر سامنے آ گئی ہے، حافظ نعیم الرحمان

انہوں نے 2 ریاستی حل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہی ریاست ہے اور اس کا نام فلسطین ہے، اور حماس کو قانونی مزاحمتی تحریک قرار دیا جو پوری دنیا میں امید کی شمع روشن کر رہی ہے۔

تاہم ان کے بیان کا سب سے متنازع حصہ عمران خان سے متعلق تھا۔ حافظ نعیم نے کہا کہ پی ٹی آئی نے فلسطین کے حق میں کتنا احتجاج کیا؟ تحریکِ انصاف نے الیکشن جیتا، میں مانتا ہوں کہ عمران خان سیاسی قیدی ہیں، مگر ان کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ جیل سے، دیگر اعلانات کی طرح، حماس کی حمایت اور امریکا و اسرائیل کی مذمت کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے بے چین ہیں، انہیں فلسطینیوں سے سبق سیکھنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: پاکستان غزہ کے عوام کی مدد کے لیے کردار ادا کرے، حافظ نعیم کا وزیراعظم سے ٹیلیفونک رابطہ

پی ٹی آئی کا جماعتِ اسلامی کو جواب

حافظ نعیم الرحمٰن کے عمران خان سے متعلق بیان پر پاکستان تحریکِ انصاف نے سخت ردِعمل دیا۔ ترجمان نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمٰن ریموٹ کنٹرول سیاستدان ہیں، ایسے سیاستدانوں کی عقل پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے۔

پی ٹی آئی نے یاد دلایا کہ چند ماہ قبل حافظ نعیم خود فلسطین مارچ کے سلسلے میں پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان سے ملے تھے، اور تحریکِ انصاف نے جماعتِ اسلامی کے مارچ کی غیر مشروط حمایت اور بھرپور شرکت کی تھی۔

ترجمان کے مطابق عمران خان واحد پاکستانی رہنما ہیں جنہوں نے ہمیشہ اسرائیل اور اس کے مقامی غلام حکمرانوں کے خلاف دوٹوک مؤقف اپنایا ہے۔

مزید پڑھیں: جو جنگ ابھی لڑی گئی یہ 2019 میں ہونی چاہیے تھی، حافظ نعیم الرحمان

انہوں نے کہا کہ جتنا واضح اور جرات مندانہ مؤقف عمران خان کا فلسطین پر ہے، اتنا کسی اور سیاستدان کا نہیں رہا۔ تحریکِ انصاف کے جاری بیانات دراصل عمران خان ہی کے مؤقف کی ترجمانی کرتے ہیں۔

پی ٹی آئی نے حافظ نعیم سے سوال کیا کہ کیا آپ کو سینیٹر مشتاق احمد کے لیے بولنے کی اجازت نہیں ملی؟ جو اسرائیلی قید میں ہیں، اُن کے لیے آپ کی زبان کیوں بند ہے؟ کیا اُن کے حق میں آواز اٹھانے کے لیے بھی ’ہدایات‘ موصول نہیں ہوئیں؟

بیان میں مزید کہا گیا کہ نواز شریف کی خاموشی پر بھی کبھی سوال کر لیجیے، یا وہ موضوع اجازت نامے سے باہر ہے؟

ترجمان نے کہا کہ قوم جانتی ہے کہ ریموٹ کنٹرول سیاستدان کب، کہاں اور کس کے اشارے پر بولتے ہیں؟ لہٰذا حافظ نعیم اداروں کی خدمت جاری رکھیں، مگر اُس رہنما پر زبان نہ چلائیں جو قوم کے ضمیر، حریت اور خودداری کی علامت بن چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟