جنرل ریٹائرڈ باجوہ کو نوٹس جاری نہ ہونے پر شوکت عزیز صدیقی نے کیا کہا؟

جمعہ 15 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کا کہنا ہے کہ ان کی برطرفی کے کیس میں فریق بنانے کے باوجود سپریم کورٹ نے سابق آرمی چیف قمر باجوہ کو براہِ راست رابطہ نہ کرنے پر نوٹس دینا ضروری نہیں سمجھا۔

اپنی برطرفی کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ فریقین کو نوٹس دینا ہر لحاظ سے چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ کا استحقاق ہے، چونکہ سپریم کورٹ کا موقف ہے کہ باجوہ صاحب نے انہیں براہ راست رابطہ نہیں کیا تھا لہذا انہیں نوٹس دینا غیر ضروری ہے۔

’ان کا حوالہ چونکہ فیض حمید صاحب نے دیا تھا کہ۔۔۔ وہ جو انہوں نے یہ بات کہی تھی کہ تم سے یہ ہائیکورٹ کا ایک جج ہینڈل نہیں ہوتا۔۔۔تو سپریم کورٹ کی نظر میں ان کو نوٹس کرنا کافی ہے۔۔۔تو انہیں نوٹس کردیا ہے۔‘

 

شوکت صدیقی نے بتایا کہ ان پر دباؤ ڈالنے کے پس پردہ بینیفشری کون تھا اور وہ لوگ کس کے لیے کام کررہے تھے، اس کا انہیں کیا پتا، بعد میں الیکشن کے بعد کی بہت ساری چیزیں ہیں جس کا ہمارے ساتھ کم از کم کوئی تعلق نہیں ہے۔

’اس وقت جب یہ معاملہ چل رہا تھا، بینیفشری کون تھا، یہ ہمیں نہیں معلوم۔۔۔میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ غیر ضروری تفصیلات بھی ہیں، سپریم کورٹ نے ضروری تفصیلات پوچھی ہیں۔ـ‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp