غزہ کی ابھرتی ہوئی 11 سالہ صحافی جنگ کی رپورٹنگ کیوں کررہی ہے؟

بدھ 28 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

غزہ کے جنگ زدہ علاقے سے دنیا بھر کے میڈیا کے لیے رپورٹنگ کرنیوالے مقامی صحافیوں میں 11 سالہ سمیہ وشاح بھی شامل ہیں جو خطرات میں گھرے اس شہر سے رپورٹنگ کرنے سے بالکل بھی خوف زدہ نہیں، جہاں گزشتہ اکتوبر سے اسرائیلی حملوں میں 100 سے زیادہ صحافی بھی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

صحافیوں کے لیے مختص نیلے رنگ کا حفاظتی ہیلمٹ اور جیکٹ پہنے ہوئے معصوم سمیہ وشاح کافی پر اعتماد نظر آئیں جب قطری ٹی وی الجزیرہ نے انہوں اپنی نشریات میں براہ راست انٹرویو کیا، سمیہ کے مطابق وہ الجزیرہ ہی کی شہید رپورٹر شیریں ابو عاقلہ سے متاثر ہوکر صحافت کو اپنانے کی خواہاں تھیں۔

واضح رہے کہ 11 مئی 2022 کو الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹر شیریں ابو عاقلہ کو غربِ اردن میں سر پر گولی لگی تھی جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گئی تھیں، واقعے کے بعد الجزیرہ نے اسرائیلی فوج پر شیریں کے قتل کا الزام عائد کیا تھا، جس کی بعد میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی جانب سے بھی تصدیق کی گئی تھی۔

’میں شیریں ابو عاقلہ سے فلسطینی خبریں سنانے کے لیے متاثر ہوئی، جب میں نے شروع کیا تو میری والدہ اور والد پریشان تھے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لیکن جب انھوں نے دیکھا کہ میں صحافت کے شعبے میں کام کرنے کے لیے پرعزم ہوں تو انہوں نے رضامند ہوگئے۔‘

سمیہ وشاح کے مطابق غزہ میں جاری جنگ سے قبل بھی انہوں نے صحافی بننے کا خواب دیکھا تھا اور اپنے آپ کو دنیا کے سامنے ثابت کرنا چاہتی تھیں۔ ’میری رول ماڈل شیریں ابو عاقلہ ہیں، خدا ان پر رحمت کرے،  میں اپنے آپ کو دنیا کے سامنے ثابت کرنا چاہتی تھی جیسا کہ انہوں نے کیا۔‘

سمیہ وشاح کہتی ہیں کہ جب وہ باہر جاتی ہیں تو اپنے والدین بتاتی ہیں کہ وہ باہر جا رہی ہیں، میں خدا پر بھروسہ کرتی ہوں، مجھے نہیں معلوم کہ مجھے راستے میں، واپسی پر یا فلم بندی کے دوران بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp