دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے عمران خان کی پریڈ گراؤنڈ میں کی گئی تقریر کا متن پڑھ کر سنایا تو جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ یہ تو ایک سیاسی تقریر ہے، اس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اسی سیاسی تقریر کی بنیاد پر سزا سنائی گئی ہے۔ جلسہ 27 مارچ کو ہوا اور ایف آئی آر میں درج ہے کہ سازش 28 مارچ کو میٹنگ میں تیار کی گئی، جلسہ پہلے ہوا سازش بعد میں تیار ہوئی؟
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے عمران خان کی سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اپیلوں کے قابلِ سماعت ہونے کا فیصلہ میرٹ پر کریں گے، ہم آج اپیلوں پر میرٹ پر دلائل سنیں گے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے اپیل پر دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ الزام ہے کہ سائفر کو ٹوئسٹ کیا اور اپنے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا، عمران خان نے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو ہدایات جاری کیں، ہدایات دیں کہ میٹنگ منٹس کو ٹوئسٹ کیا جائے۔
مزید پڑھیں
سلمان صفدر نے مزید کہا کہ اس عمل میں اعظم خان کا ایک کردار بتایا گیا ہے، الزام لگایا گیا کہ غیر قانونی طور پر سائفر ٹیلی گرام کو اپنے پاس رکھا، یہ بھی الزام لگایا گیا کہ سائفر سیکیورٹی سسٹم بھی کمپرومائز کیا گیا، سائفر کے متن کو پبلک کرنے کا بھی کہا گیا۔ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے سائفر کیس کا ٹرائل تیز رفتاری سے مکمل ہونے پر اعتراضات اٹھا دیے۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی ہدایت پر جلدی میں ٹرائل مکمل کیا، 8 دنوں میں 25 گواہان کا بیان قلمبند ہوا جس میں سے 3 گواہان پر جرح ہوئی۔ الزام ہے کہ 28 مارچ 2 ہزار 22 کو بنی گالہ میٹنگ میں سازش تیار کی گئی، بنیادی طور پر 4 قسم کے الزام عائد کیے گئے ہیں۔ پہلی بار 23 اکتوبر کو چارج فریم ہوا دوسری دفعہ 13 دسمبر کو چارج فریم ہوا۔
سلمان صفدر نے کہا کہ تیسری دفعہ چارج برقرار رہا کچھ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کی کارروائی کالعدم ہوئی،12 جنوری سے 30 جنوری تک ٹرائل کورٹ نے ٹرائل مکمل کرلیا، ان 18 دنوں میں جج صاحب کو ہمارا کنڈکٹ ٹھیک نہیں لگا۔ شاہ محمود قریشی پر صرف معاونت نہیں، سازش اور اشتعال انگیزی کا الزام بھی لگایا گیا، شاہ محمود قریشی کو صرف 4 لائنوں پر 10 سال قید کا فیصلہ سنایا گیا۔
وکیل سلمان صفدر نے عمران خان کی پریڈ گراؤنڈ میں کی گئی تقریر کا متن پڑھ کر سنایا تو جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ یہ تو ایک سیاسی تقریر ہے، اس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اسی سیاسی تقریر کی بنیاد پر سزا سنائی گئی ہے۔ جلسہ 27 مارچ کو ہوا اور ایف آئی آر میں درج ہے کہ سازش 28 مارچ کو میٹنگ میں تیار کی گئی، جلسہ پہلے ہوا سازش بعد میں تیار ہوئی؟
وکیل سلمان صفدر نے شاہ محمود قریشی کی 27 مارچ کے جلسے کی تقریر بھی عدالت کے سامنے پڑھی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ مجھے تو اس کا سر پیر ہی سمجھ نہیں آیا۔ سلمان صفدر نے جواب دیا کہ اِسی بیان کی بنیاد پر شاہ محمود قریشی کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کوئی ایسا ڈاکیومنٹ جمع کروایا گیا جس میں یہ چیز درج ہو کہ بنی گالہ میٹنگ میں کیا کیا گیا۔ سلمان صفدر نے بتایا کہ جی نہیں کوئی ایسا ڈاکیومنٹ جمع نہیں کروایا گیا۔
سلمان صفدر نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی پر سائفر کو غیر قانونی طور پر پاس رکھنے کا الزام لگایا گیا، عدالت نے سزا سناتے ہوئے کہا کہ ایسا جان بوجھ کر کیا گیا اور غفلت بھی قرار دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ دونوں الزامات کیسے ہو سکتے ہیں؟ جان بوجھ کر کیا ہوگا یا غفلت ہوگی، غفلت ہوگی تو اس کے الگ نتائج ہیں اور جان بوجھ کر کرنے کے الگ نتائج ہوں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے ہمیں یہ بھی بتانا ہے کہ وزیر اعظم آفس کیسے کام کرتا ہے، جب کوئی ڈاکومنٹ آتا ہے تو وہ پہلے سیکریٹری کے پاس آتا ہے؟ سیکریٹری کو موصول ہونا کیا وزیراعظم کو وصول ہونا تصور ہوگا؟ بدقسمتی سے 1947 سے گورا جو قانون بنا گیا اس نے یہ نہیں کہا تھا کہ آپ اس میں تبدیلی نہیں کرسکتے، ایک اور المیہ یہ بھی ہے کہ جس قانون کو ہم چھیڑتے ہیں وہ خراب کردیتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ سائفر کوڈڈ شکل میں وصول ہوتا ہے، سائفر کو ڈی کوڈ کرکے اس کی 4 یا 5 کاپیاں بنتی ہیں جو شخصیات کے پاس جاتی اور واپس آتی ہیں۔ کیا امریکا میں پاکستان کے سفیر اسد مجید نے کچھ کہا؟ سیکرٹ ڈاکیومنٹ کو سیل کر دیا جاتا ہے تاکہ وہ پبلک میں نا آئے، ہم پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ وہ کمیونی کیشن کیا تھی؟
سلمان صفدر نے بتایا کہ یہ تو ہمیں بھی نہیں معلوم، ہم نے وہ ڈاکیومنٹ نہیں دیکھا۔ آرمڈ فورسز، ممنوعہ جگہوں اور غیر ملکی طاقتوں کا اس پورے کیس میں لنک مسنگ ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ قانون کے مطابق غیرملکی طاقت کا بتانا ضروری ہے؟ کوڈ، ڈاکیومنٹ یا دستاویز کچھ بھی کمیونیکیٹ نہیں ہوا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ اُس سائفر میں کمیونیکیشن کیا ہے؟ واشنگٹن سے ایک شخص نے ایک چیز بھیجی وہ کیا ہے؟ اس شخص نے بتایا تو ہوگا نا کہ کیا چیز بھارت کے ہاتھ لگ گئی تو سیکیورٹی سسٹم متاثر ہوگا، کیا سائفر ٹرائل کورٹ کے جج کو دکھایا گیا؟ وکیل بانی پی ٹی آئی سلمان صفدر نے بتایا کہ نہیں دکھایا گیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پراسیکیوٹر صاحب پھر ہمیں کیسے پتا چلے گا؟ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ایک طرف کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی نے سب کچھ پبلک کردیا، دوسری طرف کہتے ہیں کہ سائفر دکھایا تو پبلک ہوجائے گا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ کی بتائی گئی باتوں میں خفیہ رکھے جانے والی تو کوئی بات نہیں، اب ہمیں یہ تو بتا دیں کہ اُس سائفر میں ایسا لکھا کیا ہے؟
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ میں نے سائفر دیکھا نہیں اس لیے بتا نہیں سکتا کہ کیا لکھا ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پھر ہم پراسیکیوشن سے اس متعلق معلوم کرلیں گے۔
سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی ہے۔