پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پنجاب میں انتخابات ملتوی کیے جانے کے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کےکل کے فیصلے نے آئین کی دھجیاں اڑا دی ہیں اور آئین کے بغیر پاکستان کا تصور ہی مکمل نہیں ہے لہٰذا پارٹی کے مشاورتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس فیصلے کو قانونی طور پر چیلینج کیا جائے گا۔
اسد عمر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے اجلاس بلایا تھا ابھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیاجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں انتخابات ملتوی کرنے کا الیکشن کمیشن کافیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے متصادم ہے اور بیرسٹر علی ظفر پٹیشن پر کام کر رہے ہیں جو جمعہ کو سپریم کورٹ میں دائر کر دی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ججز کوئی بھی فیصلہ آئین و قانون کے مطابق کریں گے اور پاکستانی قوم ان کی پشت پر کھڑی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین سے جو انحراف کیا جا رہا ہے اس کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی جائے گی کیوں کہ جب صدر کی جانب سے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا جا چکا ہو تو الیکشن کمیشن اسے تبدیل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پٹیشن میں مطالبہ کیا جائے گا کہ 30 اپریل کو ہی الیکشن کروائے جائیں۔
اسد عمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئینی اور قانونی نہیں پی ٹی آئی پیر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن میں شرکت کرے گی اور اس کے سینیٹر وہاں اپنا موقف اپنا پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پشاور، اسلام آباد، لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ الیکشن کمیشن تاریخ نہیں دے سکتا اب معلوم نہیں الیکشن کمیشن نے کون سا آئین دیکھ لیا کہ انتخابات کی نئی تاریخ کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی اتحادی نے خواہش کا اظہار کہ ملک میں ایک دن الیکشن ہونے چاہئیں اور چند ہی گھنٹے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے خواہش پوری کر دی گئی۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ گورنر خیبرپختونخوا کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کریں گے اور گورنر معلوم نہیں کیوں چاہتے ہیں کہ ان کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مینار پاکستان پر پی ٹی آئی کا تاریخی جلسہ ہو گا جو 25 مارچ کی رات سے 26 مارچ کی صبح تک چلے گا جس کی تیاریاں زورو شور سے جاری ہیں۔
پی ٹی آئی کے ایک اور مرکزی رہنما فواد چودھری نے انتخابات ملتوی ہونے کو پی ٹی آئی اور قوم کے لیے 23مارچ کا تحفہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین شکنی کے اس واقعہ کو تقریباً 96 بار ایسوسی ایشنز نے مسترد کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وکلا کی جو بھی تحریک چلے گی تحریک انصاف ان کے ساتھ کھڑی ہوگی اور پاکستان کے عوام مقتدراعلی ہوں گے۔
فواد چودھری نے کہا کہ سپریم کورٹ پر حملے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا تھا اور پاکستان کی تاریخ میں سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والے ہی حکومت میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت جن ججز پر تنقید کر رہی ہے اس میں تین ججز قاسم سوری کی رولنگ مسترد کرنے والے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ اعظم نذیرتارڑ کو ڈیولز ایڈووکیٹ رکھ لینا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلی بار کسی سویلین حکومت نے آئین کو سلب کرنے کی کوشش کی ہے اور اب صورتحال یہ ہے کہ پورا پاکستان مطالبہ کررہا ہے الیکشن کمیشن کے پانچ ممبرز پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔