وینزویلا میں الیکٹورل کونسل نے قومی انتخابات میں موجودہ صدر کے 51 فیصد ووٹ حاصل کرنے کی تصدیق کر دی۔ صدر نکولس مادورو نے اپنے پہلے بیان میں عوام سے امن و استحکام اور انصاف کا وعدہ کیا ہے۔ تاہم عالمی رہنماؤں نے ووٹوں کی گنتی کے درست ہونے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے بھی شروع ہو گئے ہیں۔
نکولس مادورو کی اہم حریف رہنما ماریا کورینا مشادو کو صدارتی انتخاب میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔ البتہ قومی الیکٹورل کونسل نے بین الاقوامی مبصرین کی طرف سے انتخابات میں شکوک و شبہات کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔
نتائج کے اعلان کے بعد مشادو نے دعویٰ کیا کہ ان کے امیدوار ایڈمنڈو گونزالیز یوروٹیا نے 70 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ البتہ انتخابی کونسل، جس کو حکومت کی وفادار سمجھا جاتا ہے، کا کہنا ہے کہ مخالف امیدوار نے صرف 44 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی فوجی قیادت پر حملہ آور، ملک میں دوبارہ انتخابات نہیں ہوں گے، خواجہ آصف
حزب اختلاف کی رہنما ماریا کورینا مشادو نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم وینزویلا اور تمام دنیا کو کہنا چاہتے ہیں کہ وینزویلا کا ایک نیا صدر منتخب ہوا ہے اور وہ ایڈمنڈو گونزالیز اوروتیا ہے۔ ہم جیت گئے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ واشنگٹن کو اس بات کے گہرے خدشات ہیں کہ اعلان کردہ نتیجہ وینزویلا کے عوام کی مرضی یا ووٹوں کی عکاسی کرتا ہے یا نہیں۔
چلی کے صدر گیبریل بورک نے کہا ہے کہ مادورو کی حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ نتائج پر یقین کرنا مشکل ہے۔ بین الاقوامی برادری اور خاص طور پر وینزویلا کے عوام بشمول لاکھوں جلاوطن، مکمل شفافیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ چلی میں ہم کسی بھی ایسے نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے، جو قابل تصدیق نہ ہو۔
ووٹنگ سے قبل، ارجنٹائن کے صدر جیویر میلی نے کہا تھا کہ ان کا ملک ایک اور دھوکہ دہی کو تسلیم نہیں کرے گا اور امید کرتا ہے کہ اس بار مسلح افواج جمہوریت اور عوامی مرضی کا دفاع کریں گی۔
پیرو کے وزیر خارجہ ہاویئر گونزالیز اولاشیہ نے اعلان کیا کہ انتخابی نتائج پر مشاورت کے لیے وینزویلا سے اپنے سفیر کو واپس بلا رہا ہے۔ اسپین کی حکومت نے مکمل شفافیت پر زور دیا اور مادورو سے قابل تصدیق اور تفصیلی ڈیٹا جاری کرنے کو کہا ہے۔
مزید پڑھیں:عمران خان کا پیغام ہے، قوم نئے انتخابات کی تیاری کرے، عمرایوب
تاہم مادورو کے ساتھ نظریاتی طور پر منسلک دیگر علاقائی رہنماؤں نے تیسری بار جیتنے پر انہیں مبارکباد پیش کی ہے۔ کیوبا کے صدر میگوئل ڈیاز کینیل نے نتائج کو مادورو کے لیے تاریخی انتخابی فتح قرار دیا ہے۔
بولیویا کے صدر لوئس آرس نے کہا کہ ہم نے اس جمہوری تیوہار کو قریب سے دیکھا ہے اور ہم اس حقیقت کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ انتخابات میں وینزویلا کے عوام کی مرضی کا احترام کیا گیا ہے۔
ہنڈورس کے صدر زیومارو کاسترو نے اپنے وینزویلا کے ہم منصب کو ناقابل اعتراض فتح کے لیے خصوصی مبارکباد اور انقلابی مبارکباد پیش کی ہے۔