بلوچستان ہائیکورٹ نے صوبے کی اسمبلی بلڈنگ کی موجودہ ہیئت تبدیل کرنے یا اسے منہدم کرنے کے خلاف درخواست پر پر بدھ کو دلائل سننے کے بعد مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرلیا ۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان اسمبلی بلڈنگ کی تعمیر نو ہائیکورٹ میں چیلنج
چیف جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ و جسٹس محمد عامر نواز رانا پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سپریم کورٹ بار ایسوسیشن کے سابق صدر و سابق سینٹر امان اللہ کنرانی کی بلوچستان اسمبلی کے تاریخی و ثقافتی ورثے کے آئینہ دار عمارت کو منہدم کرنے کے مجوزہ سرکاری منصوبے کے خلاف آئینی درخواست پر دلائل کی سماعت کی۔
امان اللہ کنرانی نے دلائل دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 28 کا حوالہ دیا جس میں ثقافتی ورثہ کا تحفظ شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحت جس میں اس کی ضمانت دی گئی ہے سرکار اس آئینی تقاضے سے روگردانی نہیں کرسکتا۔
مزید پڑھیے: بلوچستان اسمبلی کی عمارت گرانے کا فیصلہ، نئی تعمیر پر کتنی رقم خرچ ہوگی؟
انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں اسمبلی کارروائی 27.6.24 میں سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ و قائد حزب اختلاف یونس عزیز زہری سمیت صوبائی وزیر منصوبہ بندی ظہور بُلیدی و اسپیکر بلوچستان اسمبلی کیپٹن عبدالخالق اچکزئی نے بلوچستان اسمبلی کی عمارت کی تزئین و آرائش پر بات کی اور ایوان نے بلوچستان اسمبلی کو منہدم کرنے کی منظوری دی اور نہ ہی کابینہ کو اس بابت اعتماد میں لیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بغیر کسی قانونی و اخلاقی جواز کے محض سیاسی بُغض و عناد کی بنیاد پر ایک قابل استعمال تاریخی و ثقافتی اہمیت کے حامل عمارت کو گرانا دوسرا خطیر رقم 5 ارب روپے مختص خرچ کرنے کا منصوبہ بنانا صوبے کے عوام کے ساتھ زیادتی و پیسے کا ضیاع اور آئین کے آرٹیکل 28 کی روح کے منافی و معاندانہ ہے جس کو روکنا آئین کے آرٹیکل 199(2) کے تحت بنیادی حقوق کا تحفظ ہائیکورٹ کی ذمہ داری ہے۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس ہاشم کاکڑ نے جوڈیشل کمپلیکس کا افتتاح کردیا
دلائل میں برطانیہ کے قدیمی ایوان زیریں کی عمارت جو صدیوں پُرانی ہے مگر اس کا وجود قائم و زیر استعمال کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس کو تاریخی ورثہ سمجھ کر محفوظ بنایا جارہا ہے ایسے ہی سندھ اسمبلی عمارت بھی تاریخی ورثے کی نشانی کے طور پر قائم ہے لہذا عدالت حکومت کو بلوچستان اسمبلی کی موجود ہیئت کو تبدیل یا منہدم کرنے سے روکنے کا حکم امتناع جاری کرے۔
عدالت نے ابتدائی دلائل سُننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا اور بتایا اس بابت تفصیلی حُکم نامہ معروضی حالات کے تناظر میں بعد میں جاری کیا جائےگا۔
اس موقعے پر سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی جانب سے درخواست گزار کی معاونت کے لیے راحب خان بُلیدی ایڈوکیٹ بھی پیش ہوئے۔