وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے جنرل فیض حمید پر ذاتی اور سیاسی فائدے کے لیے اپنے عہدے کا غلط استعمال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان پر جبر سے لے کر ریاستی معاملات میں مداخلت تک کے اقدامات میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
منگل کو ایک ٹی وی انٹرویو میں وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جنرل (ر) فیض حمید کے بھائی نجف نے ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کے ساتھ شراکت داری کی اور مبینہ طور پر اس کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں:لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو باضابطہ طور پر چارج شیٹ کردیا گیا ہے، آئی ایس پی آر
جنرل (ر) فیض حمید نے مبینہ طور پر سوسائٹی کے دوسرے مالک کو دھمکی دی، اسے دہشتگردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) میں بھیج دیا گیا۔
رانا ثنا اللہ نے انکشاف کیا کہ وزارت دفاع کو سابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے شکایات کے بعد معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کی تھی۔
رانا ثنا اللہ نے یہ بھی کہا کہ جنرل (ر) فیض حمید گزشتہ اور پی ڈی ایم دونوں حکومتوں کے دوران وزیر اعظم آفس سے آڈیو لیکس کے معاملے کو سنبھالنے میں ملوث رہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم ہاؤس میں موجود ایک شخص طویل عرصے سے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور دیگر کی آڈیو ریکارڈنگ فیض حمید کو لیک کرتا رہا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور مریم نواز کی آڈیو لیکس میں ملوث شخص وزیراعظم ہاؤس میں تعینات تھا، انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ شخص وزیر اعظم ہاؤس میں طویل عرصے سے یہ کام کر رہا تھا۔یہ چیزیں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کے ساتھ بھی شیئر کی گئیں۔
مزید پڑھیں:شہادتوں کا معیار جنرل فیض حمید کی قسمت کا فیصلہ کرےگا، کرنل انعام الرحیم
رانا ثنا اللہ نے یاد دلایا کہ فیض حمید کہا کرتے تھے کہ وہ کسی کو عزت دینے یا نہ دینے کے ذمہ دار ہیں جبکہ انٹیلی جنس ایجنسی نے اپنی تحقیقات کیں اور سب کچھ سامنے آگیا۔
رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا کہ جنرل (ر) فیض حمید نے ان کے خلاف ہیروئن کا کیس چلایا اور یہ معاملہ اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے علم میں لایا گیا تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے بانی چاہتے تھے کہ مجھے ہیروئن کیس میں پھنسایا جائے۔
رانا ثنا اللہ نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ جنرل (ر) فیض حمید نے اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) میں ہیرا پھیری کی اور پھر نچلی سطح کی ٹیم نے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
یہ بھی پڑھیں:جنرل (ر) فیض حمید کو چارج شیٹ کیے جانے پر پی ٹی آئی کا ردعمل سامنے آگیا
رانا ثنا اللہ کامزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور تعیناتی کے معاملے کو متنازع بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی نے پہلے جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی توسیع کی تجویز دی تھی، بعد میں سابق وزیراعظم اپنی پسند کا آرمی چیف تعینات کرنا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی آرمی چیف کے لیے ایک مخصوص شخص تجویز کرنا چاہتے تھے اور کسی کی تقرری روکنا چاہتے تھے، عمران خان نے کسی کی تقرری روکنے کے لیے پرتشدد لانگ مارچ کیا۔ کہا جاتا ہے کہ پرتشدد لانگ مارچ کی منصوبہ بندی بھی جنرل (ر) فیض حمید نے کی تھی۔ رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا کہ تمام پرتشدد واقعات 9 مئی کو جنرل (ر) فیض حمید کی رہنمائی میں اختتام پذیر ہوئے۔جنرل فیض حمید جو کچھ کرتے رہے اس کے ثبوت اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کا آغاز 12 اگست 2024 کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے ذریعے ہوا۔ اب اگلے مرحلے میں فیض حمید پر باقاعدہ فرد جرم عائد کی جائے گی۔













