وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے تجارت و صنعت رانا احسان افضل نے عندیہ دیا ہے کہ اگر پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اپنے اقدامات پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے تحریری معافی طلب کریں تو حکومت ان کی سزا میں نرمی پر غور کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بات کرنی ہے تو عمران خان معافی مانگیں، وزیراعظم شہباز شریف
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا احسان افضل نے کہا کہ اگر عمران خان صدرِ مملکت کو باقاعدہ تحریری اپیل پیش کریں تو آئینی اختیارات کے تحت انہیں معافی دی جا سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ رحم یا معافی کی کوئی تحریری درخواست صدر کو بھیجیں تو میرے نزدیک یہ ممکن ہے کہ ان کی سزا ختم کر دی جائے۔
رانا احسان افضل نے واضح کیاکہ حکومت کے پاس از خود سزا ختم کرنے کا اختیار نہیں، تاہم آئینی دائرہ کار میں موجود گنجائش سے فائدہ ضرور اٹھایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ عمران خان پر عائد الزامات قانونی طور پر ثابت ہو چکے ہیں، اس لیے معافی صرف اسی صورت میں زیر غور آ سکتی ہے جب وہ تحریری طور پر ندامت ظاہر کریں۔
معاونِ خصوصی کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد عدالتی کارروائی کا مطلب یہ نہیں کہ سیاسی مکالمے کے دروازے بند ہو چکے ہیں۔
ان کے بقول سیاست میں دشمنی نہیں ہوتی، اختلاف کے باوجود بات چیت کی گنجائش باقی رہتی ہے۔ تاہم انہوں نے عمران خان کو موجودہ سیاسی تناؤ کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہاکہ یہی کشیدگی ملکی سیاسی فضا کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
رانا احسان افضل کا مزید کہنا تھا کہ دیگر سیاسی جماعتیں قومی معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، لیکن پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو مسلسل بین الجماعتی مکالمے سے گریز کرتی ہے۔
ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے بھی اس معاملے پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے تحت حکومت کے پاس سزا معاف کرنے کا اختیار موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان 9 مئی واقعات پر کوئی معافی نہیں مانگیں گے، پی ٹی آئی نے واضح کردیا
یاد رہے کہ عمران خان اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں، جہاں وہ 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں، جبکہ ان پر 9 مئی 2023 کے پرتشدد مظاہروں سے متعلق انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت بھی مقدمات زیر سماعت ہیں۔