بلوچستان: فورسز کے شہدا کی یاد میں 2 تعلیمی اداروں کے نام تبدیل، نوٹیفکیشن جاری

جمعرات 18 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت بلوچستان نے فورسز کے شہدا کی لازوال قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے صوبے کے 2 اہم تعلیمی اداروں کے نام بدل کر انہیں شہدا کے نام سے منسوب کر دیا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی ہدایت پر بلوچستان ریذیڈنشل کالج لورالائی کو شہید کیپٹن وقار کاکڑ کے نام سے موسوم کیا گیا اور اس کا نیا نام ’کیپٹن وقار کاکڑ شہید بلوچستان ریذیڈنشل کالج‘ رکھا گیا۔

اسی طرح گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول کان مہترزئی کا نام بدل کر ’شہید کانسٹیبل الطاف الرحمان ہائی اسکول‘ رکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: لیویز اور پولیس تھانوں پر دہشتگردوں کا حملہ، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی

وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف شہدا کی عظیم قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ہے بلکہ نئی نسل کو ان کے مشن سے روشناس کرانے کی عملی کوشش بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وطن کی حفاظت کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والے شہدا قوم کے ہیرو ہیں اور ان کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کی جا سکتیں۔

وزیراعلیٰ کی ہدایت پر محکمہ ہائر ایجوکیشن اور محکمہ سیکنڈری ایجوکیشن نے تعلیمی اداروں کے ناموں کی تبدیلی کے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد حادثہ، جج کے کم عمر بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے 2 جوان لڑکیاں جاں بحق

عمران خان کی رہائی کے لیے موٹروے کو صوابی کے مقام پر بند کیا جائے گا، احمد خان نیازی

سری لنکا کے لیے پاکستان کی انسانی امداد تاخیر کا شکار، بھارت کی جزوی کلیئرنس غیر مؤثر

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس: سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹس کے نئے چیف جسٹس نامزد

جسٹس طارق جہانگیری ڈگری کیس میں پیش رفت، ایچ ای سی کے ذریعے متعلقہ تعلیمی ریکارڈ طلب

ویڈیو

کھجور کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات بنانیوالی والی پاکستانی کمپنی

پنجاب کالج کہوٹہ کیمپس ترکھیاں میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فیئر 2025 کا انعقاد

سعودی عرب: پاکستانی کلچرل ویک کا شاندار انعقاد

کالم / تجزیہ

کرکٹ کا سچا خادم اور ماجد خان

بابر اعظم کو ‘کنگ’ کیوں کہا جاتا ہے؟

بھٹو نیپا چورنگی میں کیوں زندہ نہیں؟