نگراں وزیر اعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات ( یو اے ای) کی جانب سے موسمیاتی تبدیلیوں، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ میں ان کو کم کرنے کے لیے سرمایہ کاری کے لیے 30 بلین ڈالر کے فنڈ کا اعلان ایک جرات مندانہ اور تاریخی اقدام ہے۔
متحدہ عرب امارات کےاخبار الاتحاد کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں وزیر اعظم نے یو اے ای کی جانب سے عالمی موسمیاتی کانفرنس کی میزبانی کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں صدر شیخ محمد بن زاید اور متحدہ عرب امارات کی حکومت کو ایسی شاندار تقریب کی میزبانی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں جس نے نا صرف موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سےمتحدہ عرب امارات کی وابستگی، یو اے ای کی اخلاقی ذمہ داری، سیاسی وابستگی اور ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے سماجی وابستگی کا احساس بھی اجاگر کیا۔
Countries and global donors have pledged over US$777 million to help defeat neglected tropical diseases and improve the lives of 1.6 billion people.
The pledging event was hosted by Reaching the Last Mile (RLM), the global health initiative supported by His Highness Sheikh… pic.twitter.com/8vFskKsXCs
— COP28 UAE (@COP28_UAE) December 3, 2023
’دونوں ممالک کے درمیان دستخط کیے گئے مفاہمت نامے ایک نئے باب کے آغاز کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والی دہائیوں میں نتیجہ خیز منصوبوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں میں بھی اضافہ ہوگا‘۔
دونوں ممالک کے درمیان قریبی رشتوں کی وضاحت کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے متحدہ عرب امارات کے بانی مرحوم شیخ زید بن سلطان النہیان کو دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی مضبوط بنیاد رکھنے پر خراج تحسین بھی پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے میں متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات کے بیج بونے کے لیے مرحوم شیخ زاید کے لیے اظہار تشکر کرتا ہوں اور ان کے لیے دعا گو ہوں۔ اس ورثہ کو ان کے قابل فخر فرزند نے بجا طور پر آگے بڑھایا ہے اور اپنی قیادت میں انہوں نے اپنے والد کے ویژن کو ایک اور سطح پر پہنچا دیا ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ ان کے اقدامات سے نا صرف متحدہ عرب امارات اور پاکستان بلکہ پورے خطے کے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوئے اور نئے مواقع میں تبدیل ہوئے۔
مزید پڑھیں
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ آپ پاکستان کو ایک قابل اعتماد اور پائیدار شراکت دار پائیں گے اور ہم متحدہ عرب امارات اور اس کی قیادت صدر محمد بن زاید پر اندھا اعتماد کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کا سہرا متحدہ عرب امارات میں مقیم 1.7 ملین پاکستانی تارکین وطن کے سر ہے اور انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کو بڑھانے میں مزید کردار ادا کیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کی جانب سے موسمیاتی فنڈ کا اقدام امید افزا ہے
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی تارکین وطن کی شراکت متحدہ عرب امارات کے اقتصادی ڈھانچے کی ترقی سے ماورا ہے۔ ان کی یہاں موجودگی نے اپنے ملک میں ان کے اپنے اہل خانہ اور برادریوں کے لیے بھی اہم کردار کی حامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانیوں کی یہاں متحدہ عرب امارات میں موجودگی کی وجہ سے ان کے بچے اسکول جا سکتے ہیں، ایسے لوگ بھی ہیں جو یہاں متحدہ عرب امارات میں موجودگی کی وجہ سے طبی امداد حاصل کر رہے ہیں اور بہت سے لوگ متحدہ عرب امارات میں اپنی موجودگی کی وجہ سے معمول کے مطابق یا اس سے بہتر زندگی گزار رہے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی کے موضوع کی جانب بڑھتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی طرف سے موسمیاتی فنڈ کا اقدام امید افزا ہے اور اس کو عالمی سطح پر اور خاص طور پر گلوبل ساؤتھ میں ٹھوس منصوبوں میں شمار کیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے خصوصی طور پر کہا کہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے اور شراکت کو بھی عالمی ہونا چاہیے۔ صرف متحدہ عرب امارات ہی نہیں ہونا چاہئے جو موسمیاتی تخفیف کو پورا کرے۔
خشک سالی یا طوفان کسی ایک کو متاثر نہیں کرتے
انہوں نے کہا کہ جب عالمی آب و ہوا میں بہتری کی بات آتی ہے تو آسمان اس کی حد ہے جو جدید علم پر مبنی معیشتوں اور کم کاربن کی طرف تبدیلی کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جدید قومی ریاست کے لیے اگر کوئی چیلنج ہے جو دشمن اور دوست کے روایتی تصور سے ہٹ کر ہے تو یہ ایک جغرافیائی نقطہ سے دوسرے ملک میں مختلف ہوتا ہے۔
نگراں وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کوئی بھی اس مفروضے پر بھروسہ نہیں کر سکتا کہ خشک سالی صرف ایک خاص ملک کو متاثر کرے گی، یا سمندری طوفان کسی مخصوص قوم کو نشانہ بنائے گا، یا گلیشیئر کا پگھلنا صرف مخصوص خطوں میں ہوگا، ہاں مگر بعض ممالک موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے کے حوالے سے زیادہ کمزور ہوں لیکن یہ کمزوری دوسروں کی حفاظت نہیں کرتی۔
وزیر اعظم نے یو اے ای اور پاکستان کے درمیان موسمیاتی تخفیف، موافقت، آب و ہوا، مالیات سمیت دیگر شعبوں کے حوالہ سے طویل اور پائیدار شراکت داری پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ چند دنوں میں کئی دو طرفہ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ان تمام معاہدوں میں معاون اور رہنما اصولوں میں سے ایک ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل پر غور کرنا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی سرمایہ کاری سماجی اور دیگر اقتصادی شعبوں میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے خیال پر مرکوز ہے۔ ہم دونوں ممالک کے درمیان ایک پائیدار شراکت داری دیکھتے ہیں، جس میں دونوں معیشتوں کے درمیان مفادات کی ہم آہنگی ہے۔