مصنوعی ذہانت کو نہ روکا گیا تو دنیا میں جنگ اور تباہی پھیل سکتی ہے، بڑی جاپانی کمپنیوں کا انتباہ

منگل 9 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جاپان کی 2 بڑی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کو روکنے کے لیے تیز رفتار قانون سازی کی ضرورت ہے کیونکہ اگر اسے نہ روکا گیا تو دنیا میں جمہوری اور سماجی نظام تباہ ہو سکتا ہے۔

جاپانی کمپنیوں نیپون ٹیلی گراف اینڈ ٹیلیفون اور یومیوری شمبن گروپ ہولڈنگز (اخبار) نے یہ تجویز امریکی اتحادیوں کے درمیان مصنوعی ذہانت سے متعلقہ پروگراموں کے بارے میں خدشات ظاہر کرتے ہوئے پیش کی۔ ان پروگراموں کو امریکی کمپنیاں تیار کر رہی ہیں۔

جاپانی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے ٹولز نے انسانی وقار کو نقصان پہنچانا شروع کردیا ہے کیونکہ یہ ٹولز بعض اوقات اخلاقیات یا درستگی پر توجہ دیئے بغیر صارفین کی توجہ حاصل کرنے کے لیے بنائے جاتے ہیں۔

دونوں کمپنیوں نے اپنے پیش کردہ منشور میں کہا ہے کہ اگر مصنوعی ذہانت کو روکا نہیں گیا تو اس صورت میں دنیا میں جمہوریت اور سماجی نظام تباہ ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں جنگیں بھی ہوسکتی ہیں۔

منشور میں کہا گیا ہے کہ جاپان کو انتخابات اور قومی سلامتی کو مصنوعی ذہانت سے محفوظ ٓرکھنے کے لیے قوانین کی تیاری سمیت فوری طور پر جوابی اقدامات کرنے چاہئیں۔

جاپانی کمپنیوں کی جانب سے یہ رد عمل مصنوعی ذہانت کو ریگولیٹ کرنے کے لیے بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ کا نتیجہ ْہے۔ یورپی یونین نے بھی اے آئی ماڈلز بنانے والوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان ماڈلز کے حفاظتی جائزوں کو یقینی بنائیں اور سنگین واقعات کے بارے میں ریگولیٹرز کو بھی مطلع کریں۔

جاپانی کمپنیوں نے کہا ہے کہ انہوں نے یہ منشور عوامی سطح پر اے آئی کے بارے میں پائے جانے والے خدشات کو مدنظر رکھ کر پیش کیا ہے۔ کمپنیوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کے ایگزیکٹوز پچھلے سال سے جنریٹو اے آئی کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

واضح رہے یومیوری کے اداریے میں دسمبر میں امریکی ٹیک کمپنیوں کی طرف سے آنے والی نئی اے آئی پروڈکٹس کے رش کو نوٹ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اے آئی ماڈلز لوگوں کو ہتھیار بنانے کا طریقہ سکھانے یا امتیازی خیالات پھیلانے کے لیے استعمال ہوسکتے ہیں۔ اداریے میں ان جعلی اے آئی ویڈیوز سے درپیش خطرات کا بھی حوالہ دیا گیا تھا جن میں سیاستدانوں کو بولتے ہوئے دکھایا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp