ٹیکس دینے کی استطاعت رکھنے والے 49 لاکھ افراد کی نشاندہی ہوگئی

جمعرات 18 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ہدایت کی ہے کہ 49 لاکھ دولت مند افراد اور سرمایہ داروں کو ترجیحی بنیادوں پر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے اور غریب طبقے پر اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے۔

وزیراعظم شہباز شریف کے زیرصدارت ایف بی آر میں اصلاحات اور ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے 4 گھنٹے طویل اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں ان لینڈ ریونیو و کسٹمز میں اصلاحات اور ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے گزشتہ 8 ہفتوں کی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے نئے قرض معاہدے میں کون سے ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے؟

بریفنگ میں بتایا گیا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹیکس دینے کی استطاعت رکھنے والے 49 لاکھ افراد کی نشاندہی کی گئی ہے، یکم اپریل 2024 سے اب تک ایف بی آر تاجر دوست موبائل فون ایپلی کیشن کے ذریعے ڈیڑھ لاکھ ریٹیلرز رجسٹر ہوچکے ہیں۔

4 ماہ میں 800 ارب روپے کا فراڈ

اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر ڈیجیٹائزیشن کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، گزشتہ 4 ماہ میں ٹیکس ریفنڈز میں 800 ارب روپے کا فراڈ پکڑا گیا۔

ایف بی آر کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ مختلف عدالتوں اور ٹربیونلز میں ٹیکس کے حوالے سے 3.2 کھرب روپے کے 83579 مقدمات زیر التوا ہیں، موجودہ حکومت کے اب تک کے دور میں ٹیکس مقدمات کے حل کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے گئے ہیں ، پچھلے 4 مہینوں کے دوران مختلف عدالتوں کی جانب سے تقریباً 44 ارب روپے کے 63 مقدمات نمٹا دیئے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایکسپورٹرز کو ایف بی آر کی بلینک میلنگ سے محفوظ رکھنا چاہیے، خواجہ آصف

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ٹیکس ریفنڈ کا نظام مزید بہتر بنائے گی، ایف بی آر میں اصلاحات سے محصولات میں اضافہ ممکن ہے ، اصلاحات کے حوالے سے ایف بی آر کے کئی منصوبوں میں غیر ضروری تاخیر انتہائی افسوسناک ہے ۔

ایپلٹ ٹربیونلز کی تعداد 100 تک بڑھانے کی ہدایت

وزیراعظم نے ٹیکس مقدمات کو جلد نمٹانے کے لیے اپیلٹ ٹربیونلز کی تعداد 100 تک بڑھانے اور کسٹمز کے مقدمات کے حوالے سے بھی اپیلٹ ٹربیونلز کی تعداد بڑھانے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے ٹیکس اپیلٹ ٹربیونلز کی کارکردگی جانچنے کے حوالے سے ڈیش بورڈ تیار کرنے کی بھی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: گاڑی کی خریداری کے وقت فائلرز اور نان فائلرز پر کتنا ٹیکس لگے گا؟

وزیراعظم نے کہا کہ سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی میں کوئی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی ۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ سیلز ٹیکس کے حوالے سے ماضی میں کیے گئے غیرقانونی ریفنڈز کی واپسی کے لیے فوری حکمت عملی بنائی جائے اور اکتوبر 2024ء تک ہر ٹیکس دہندہ کے لیے سنگل سیلز ٹیکس سسٹم لاگو کیا جائے۔

انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم کا آغاز

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم منصوبے کا نفاذ اکتوبر 2024 سے ہونا شروع ہو جائے گا ، آئی ٹی ٹی ایم ایس کے تحت طورخم اور چمن کے پاک افغان بارڈرز پر تجارت کے حوالے سے بین الاقوامی معیار کے ون ونڈو سہولیات مراکز قائم کیے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف کے نئے ٹیکسز کی مخالفت کی مگر مجبوری تھی، چیئرمین ایف بی آر

بریفنگ میں بتایا گیا کہ کسٹمز آٹو میٹڈ اینٹری ایگزٹ سسٹم کی تیاری کے حوالے سے کام کا آغاز کیا جاچکا ہے، اے ای ای ایس جدید ترین اسکیننگ ٹیکنالوجی پر مبنی نظام ہو گا جو بندرگاہوں کے علاوہ کراچی، ملتان اور پشاور کے ہوائی اڈوں پر بھی نافذ کیا جائے گا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا عمل بین الاقوامی شہرت کے حامل کنسلٹنٹ میک کینزی کے زیرنگرانی کیا جارہا ہے اور ایف بی آر ڈیجیٹائز یشن کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp