لاہور ہائیکورٹ نے صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کی فیک ویڈیو کے خلاف درخواست پر ایف آئی اے سے کارکردگی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے عظمیٰ بخاری کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے اس وقت چین میں ہیں، وہ اگلے ہفتے واپس آئیں گے۔ اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگلے ہفتے کس تاریخ پر واپس آ رہے ہیں؟
وفاقی حکومت کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں اس حوالے سے معلومات نہیں، معلومات لے کر بتا دیتے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک اتھارٹی ملک سے باہر جا رہی ہے، این او سی جاری ہوتا ہے اور آپ کو واپسی کی تاریخ کا ہی علم نہیں۔
مزید پڑھیں:فیک پارٹی، فیک ویڈیو اور تصاویر پر جلسے کی مشہوری کر رہی ہے، عظمیٰ بخاری
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کی رپورٹ کہاں پر پہنچی، آپ کا تفتیشی کہاں تک پہنچا؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ دیکھنے میں یہ ٹارگٹ میں بہت آسان ہے مگر یہ مشکل ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے کو عادت ہے لوگوں کو بلا کر گرفتار کرنے کی، افسران لوگوں کو جا کر گرفتار نہیں کرتے۔
اس موقع پر وکیل عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ فلک جاوید کے اکاؤنٹ سے ہی ایک اور ٹویٹ کیا گیا، فلک جاوید نے جتنے ٹویٹ کیے ہیں میں نے اپنی رپورٹ میں لگائے ہیں۔ کل رات کو فلک جاوید نے ایک ویڈیو ٹویٹ میں کہا کہ میں پشاور میں ہوں، فلک جاوید نے ایف آئی اے کو بہت اچھا جواب دیا کہ میں پشاور ہوں، ایف آئی اے کہہ رہی ہے کہ ہمیں پتا ہی نہیں کہ فلک جاوید کہاں ہیں، پچھلی بار فلک جاوید راولپنڈی میں تھیں۔
مزید پڑھیں:عظمیٰ بخاری فیک ویڈیو کیس میں اہم پیشرفت، جج کے اہم ریمارکس
بعدازاں عدالت نے ایف آئی اے سے کارکردگی رپورٹ اور ڈی جی ایف آئی اے کے بیرون ملک جانے کا این او سی طلب کرتے ہوئے سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کر دی۔