سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت ملک بحرانوں سے گزر رہا ہے، معیشت کا بُرا حال ہے، دہشتگردی عروج پر ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی۔ ان کی پالیسی دیکھ کر لگتا ہے انہیں غلط بریفنگز دی جارہی ہیں۔
وی نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات میں سنجیدہ نہیں، اس کی پالیسی میں کوئی لچک جو پاکستان کے لیے ضروری ہے وہ نظر نہیں آرہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے علی امین کی تقریر پر تو گھر والے یقین نہ کریں، ہم کیسے کرلیں؟ فواد چوہدری
انہوں نے کہا کہ اس وقت کچھ لوگوں کی نوکریاں اسی بات پر لگی ہوئی ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کا اور عمران خان کا جھگڑا بڑھتا رہے۔
’میرا نہیں خیال کہ اس وقت وہاں کوئی دباؤ محسوس کیا جارہا ہے، اس وقت ملک کے حالات خراب ہیں، دہشت گردی عروج پر ہے، معیشت کا برا حال ہے، غریب آدمی مر گیا ہے لیکن بیانیہ بنایا جاتا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا ’مجھے نہیں پتہ فیصلہ کرنے والوں کو اس (بریفنگز) کی سمجھ ہے یا نہیں لیکن بریفنگ دینے والے اعداد و شمار کا کھیل ایسا کھیلتے ہیں کہ آپ کو سمجھ ہی نہیں آتی۔
’اسٹیبلیشمنٹ کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی’
ایک سوال کے جواب میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ اسٹیبلشمنٹ کی پالیسی میں کوئی تبدیلی آئی ہے۔
’اگر آپ عمران خان جیسے آدمی کو 5 دن بغیر بجلی کے اندھیرے میں رکھیں گے، اخبارات بند کریں گے تو اس کا مطلب ہے کہ باقی سب تو چیونٹیاں ہیں۔ عمران خان کی توہین پورے پاکستان کے لوگوں کی توہین ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے عمران خان نے ابھینندن کو کس کے کہنے پر چھوڑا؟ فواد چوہدری نے بھید کھول دیا
انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی پالیسی میں تبدیلی نظر نہیں آئی، ان کے ہاں عوام کی کوئی حیثیت نہیں ہے، اس وقت بس یہی سوچ ہے کہ ہم نے دبا لیا ہے تو بس جب تک دبے رہیں گے ایسے ہی چلائیں گے۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے مطابق اس وقت ان مسائل کا حل یہی ہے کہ عمران خان کی حقیقت کو تسلیم کریں، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ حکومت کو لگتا ہے کہ اگر الیکشن کروا دیے جائیں تو عمران خان دو تہائی اکثریت میں آجائے گا تو پھر اس بات کی کیا گارنٹی کہ جو کچھ انہوں نے کیا ہے ان کے ساتھ نہیں ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ عمران خان اتنا بڑا خوف بن چکا ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ جن بوتل سے نکل آیا تو اسے سنبھالنا ناممکن ہوگا۔ عمران خان کے خوف نے پاکستان کے عدالتی اور سیاسی نظام کو اپنے گرفت میں لیا ہوا ہے۔
’پی ٹی آئی قیادت کے بارے جو رائے باہر ہے عمران خان کی بھی وہی رائے ہے‘
فواد چوہدری نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے پی ٹی آئی کی قیادت کو ختم کر دیا ہے۔ جو موجودہ قیادت ہے وہ اس خلا کی وجہ سے سامنے آئی ہے۔ ان کا سیاست میں نہ اتنا تجربہ ہے نہ کبھی سیاست کی ہے۔ پی ٹی آئی کی اس وقت کوئی قیادت نہیں ہے، صرف عمران خان ہے اور عوام ہے۔ درمیان میں کوئی قیادت ہے ہی نہیں۔ جو قیادت ہے وہ جیلوں میں ہے یا پھر روپوش ہیں۔
یہ بھی پڑھیے موجودہ سیٹ اپ کا اسٹیبلشمنٹ کو فائدہ نہیں ہوا، شہباز شریف سے جان چھوٹ جائے گی، فواد چوہدری
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی بہت سست روی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ انہیں پشاور سے نکل کر اسلام آباد آنا چاہیے تھا۔ اسلام آباد میں بیٹھتے ہوئے سیاسی جماعتوں کے ساتھ ابتدائی رابطہ ہو جانا چاہیے تھا لیکن تاحال ایسا نہیں کیا گیا۔ اس وقت پی ٹی آئی حکومت سے مذاکرات بھول جائے، اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کرے۔ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ سول نافرمانی کی تحریک پر مشاورت کرے اور پشاور میں شہدا کے اجتماع کے لیے اپوزیشن جماعتوں کو دعوت دے۔ جب اپوزیشن اکٹھی ہوگی تو حکومت پر کوئی دباؤ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ عمران خان کا ووٹ برقرار ہے لیکن ہم نے اسٹریٹ پاور ختم کردی ہے، ہم نے گولیاں بھی مار دی ہیں، ہم نے ان کی صلاحیت ختم کردی ہے کہ اب یہ آکر ہمیں چیلنج کریں۔
علی امین گنڈاپور اور مولانا فضل الرحمان ڈی آئی خان کی مقامی سیاست سے باہر نکلیں
فواد چوہدری نے کہا ڈی آئی خان کی مقامی سیاست کی وجہ سے پی ٹی آئی اور جے یو آئی کا معاملہ خراب ہے۔ میں تو علی امین گنڈاپور اور مولانا فضل الرحمان سے یہی کہوں گا کہ ڈی آئی خان کے الیکشن میں سامنے آنے والے اپنے اختلافات بھلا دیجیے۔ ابھی تو پاکستان کا معاملہ ہے۔ ملک کی سیاست کو آگے بڑھانا ضروری ہے۔