نائب امیر جماعت اسلامی اور مجلس قائمہ سیاسی امور کے صدر لیاقت بلوچ سے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ٹیلی فون پر رابطہ کیا جس میں ’ملک کی بگڑتی سیاسی صورتحال اور سیاسی و آئینی جمہوری حق مزاحمت چھن جانے پر‘ تبادلہ خیال ہوا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے پشاور وزیر اعلیٰ ہاؤس میں جماعت اسلامی کو ملاقات کی دعوت دی جس پر لیاقت بلوچ نے کہا کہ مشاورت کے بعد آگاہ کر دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کس کے ساتھ بیک ڈور رابطے کر رہی ہے؟ سابق امیرجماعت اسلامی نے بتادیا
لیاقت بلوچ نے ملی یکجہتی کونسل پنجاب جنوبی پنجاب وسطی کے صوبائی عہدیداران کے انتخاب کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مدارس رجسٹریشن پر قانون سازی میں دھوکہ دہی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم پر اپنے مقاصد پورے کر لیے جس کے لیے پارلیمنٹ نمائندوں کو استعمال کروایا گیا اور اب بد نیتی سے اس معاملے کو گمبھیر بنا دیا گیا ہے۔
نائب امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکومت دینی اداروں کے وفاق اور تنظیموں کو باہم متصادم کر دینا چاہتی ہے اور اس سازش کے مقابلے کے لیے دینی مدارس کے تمام رجسٹرڈ وفاق کا مشترکہ اجلاس منعقد کیا جائے تاکہ باہم اتفاق و اتحاد سے حل تلاش کر لیا جائے۔
مزید پڑھیے: جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کا مل کر اسلام آباد میں ملین مارچ کا اعلان
انہوں نے بتایا کہ ملی یکجہتی کونسل کا وفد دینی مدرسوں کے رجسٹرڈ وفاق کے قائدین سے ملاقات کرے گا۔
لیاقت بلوچ نے 26 ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ کی آزادی پر بڑا حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے برے اثرات سامنے آ رہے ہیں اور اعلیٰ عدالتوں میں ججز کی تقسیم صورتحال کو زیادہ گمبھیر بنا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی تمام خرابیوں کی موجودگی میں اگر سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز متحد رہیں تو آئین کا تحفظ ہو گا اور جمہور کو بھی ریلیف ملے گا۔
ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے معاشی حالات کی بہتری کے دعوے ہوائی ہیں اور عام آدمی کی زندگی اجیرن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بجلی، تیل، گیس اور ٹیکسوں کے بوجھ نے معاشی پہیہ جام کر دیا ہے اور بیروزگاری و عوام میں نفسیاتی بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: جماعت اسلامی نے بھی 26ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کردیا
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتیں اور سرکاری محکمے بجلی چوری کر رہے ہیں اور بل ادا نہیں کر رہے جس کا سارا بوجھ عام صارفین پر منتقل ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سستی بجلی سستا تیل اور سستی گیس سے ہی صنعت تجارت اور زراعت کا پہیہ چلے گا اور بیروزگاروں کو روزگار ملے گا۔