شادی شدہ بیٹیوں کو مرحوم والد کے کوٹے پر ملازمت نہ دینا غیر قانونی اور امتیازی سلوک ہے، سپریم کورٹ

اتوار 6 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عورت کی شناخت، قانونی حقوق اور خودمختاری شادی کے بعد ختم نہیں ہوتی، سپریم کورٹ نے سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد بیٹی کو نوکری سے محروم کرنے کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں عدالت نے والد کی جگہ بیٹی کو نوکری کے لیے اہل قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ میں لکھا کہ شادی شدہ بیٹیوں کو مرحوم والد کے کوٹے پر ملازمت نہ دینا غیر قانونی اور امتیازی سلوک ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا، فیصلہ کے مطابق کے پی سول سرونٹس رولز کے تحت مرحوم یا طبعی بنیادوں پر ریٹائر سرکاری ملازم کے تمام بچے ملازمت کے اہل ہیں، سیکشن آفیسر کی جانب سے ایک وضاحتی خط کے ذریعے رولز کو تبدیل کرنا غیر قانونی ہے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم

فیصلے کے مطابق ایسی ایگزیکٹو ہدایات قانون سے بالاتر نہیں ہو سکتیں، شادی کی بنیاد پر بیٹیوں کو مرحوم ملازم کے کوٹے سے خارج کرنا امتیازی سلوک ہے، ایسا عمل آئین کے آرٹیکل 25، 27 اور 14 کی خلاف ورزی ہے، شادی سے عورت کی قانونی حیثیت، اس کی ذات اور خود مختاری ختم نہیں ہو جاتی۔

کہا گیا ہے کہ عورت کے یہ حقوق شادی پر منحصر نہیں ہوسکتے، عورت کی مالی خود مختاری ایک بنیادی حق ہے، آئین ازدواجی اکائیوں یا سماجی کرداروں کی بنیاد کے بجائے ہر شہریوں کو انفرادی حقوق دیتا ہے، اسلام میں بھی عورت کو اپنی جائیداد، آمدنی اور مالی معاملات پر مکمل اختیار حاصل ہے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کے خاتمے کے عالمی کنونشن کی توثیق کی ہے، اس کنونشن کے تحت شادی کی بنیاد پر ملازمت میں امتیازی سلوک ممنوع ہے، نسوانی قانونی نظریئے کے تحت عورت کی معاشی اور قانونی خود مختاری کو تسلیم کرنا چاہیے، ایسی روایات کو ختم کرنا چاہیے جو شادی کی بنیاد پر عورتوں کو عوامی حقوق سے محروم کرتی ہیں۔

کہا گیا ہے کہ عدالتوں اور انتظامی اداروں کو اپنے فیصلوں میں صنفی حساس اور غیر جانبدار زبان استعمال کرنی چاہیے۔ شادی شدہ بیٹی شوہر پر بوجھ بن جاتی ہے جیسے الفاظ غیر مناسب ہیں، ایسے الفاظ پدر شاہی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں اور آئینی اقدار کے منافی ہیں۔

مزید پڑھیں: آج کے دن اپنی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو سلام پیش کرتا ہوں: شہبازشریف

سپریم کورٹ کے جنرل پوسٹ آفس اسلام آباد و دیگر بنام محمد جلال کیس کے فیصلے کا اطلاق موجودہ کیس پر نہیں ہوتا، سپریم کورٹ نے مرحوم یا طبعی بنیادوں پر نوکری سے ریٹائر ہونے پر بچوں کو ملازمت دینے کو آئین سے متصادم قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق ان تقرریوں پر نہیں ہوتا جو پہلے ہی کی جا چکی ہیں، یہ اصول طے شدہ ہے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے عمومی طور پر آئندہ کے لیے لاگو ہوتے ہیں، فیصلہ میں مزید کہا کہ عورت کو نوکری سے برخاست کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے، متعلقہ محکمہ کو ہدایت کی کہ درخواست گزار کی تقرری کو تمام سابقہ مراعات کے ساتھ بحال کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

جیسن گلیسپی کا پی سی بی پر واجبات کی عدم ادائیگی کا الزام، پاکستان کرکٹ بورڈ کا مؤقف بھی آگیا

غزہ میں 15 رضاکاروں کی شہادت: اسرائیلی فوج کا پیشہ ورانہ غفلت پر 2 افسران کے خلاف کارروائی کا اعلان

متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے

’آپ تو مردہ باپ کے انگوٹھے لگواتے ہوئے پکڑے گئے تھے‘، شیر افضل مروت نے معید پیرزادہ کو آڑے ہاتھوں لے لیا

شامی ایئرلائنز کا متحدہ عرب امارات کے لیے براہِ راست پروازیں بحال کرنے کا اعلان

ویڈیو

اوورسیز کانفرنس انتہائی مؤثر رہی، زبردست نتائج سامنے آئیں گے، رانا گلزار

بلوچستان کے مسائل کا حل کیسے ممکن، کیا پیپلزپارٹی نے صدارت کے بدلے نہروں کا سودا کیا؟

لاہور میں رنگارنگ ثقافتی میلے کی دھوم

کالم / تجزیہ

میں نے کچھ غلط نہیں کیا’ سیریز ایڈولینس پر ایک مختلف نقطہ نظر‘

اجیت کور: لاہور کی سڑکوں پر جن کی یادوں کا سفر جاری رہا

پاکستانی میڈیا: سچ کے بجائے منظر نامے کا اسیر؟