لاہور ہائیکورٹ نے خلع کی صورت میں خواتین کے حق مہر کے حوالے سے اصول وضع کردیے

پیر 21 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور ہائیکورٹ نے خلع کی صورت میں خواتین کے حق مہر کے حوالے سے اصول وضع کردیے، جسٹس راحیل کامران نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

جسٹس راحیل کامران نے آصف محمود کی جانب سے دائر اپیل پر 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، انہوں نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے خلع کے باوجود بیوی اقرا سعید کو 2 لاکھ روپے حق مہر دینے کا فیصلہ درست قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: ڈانس پارٹی سے گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنا کر وائرل کرنے پر پولیس کیخلاف اظہار برہمی

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق اگر کوئی خاتون اپنے شوہر کی بدسلوکی پر خلع لے تو حق مہر کی حقدار اور اگر خاوند سے صرف ناپسندیدگی کی بنیاد پر خلع لے تو اس صورت میں حق مہر کی حقدار نہیں رہتی۔

WP 68712-24, Full Deferred Dower, Concurrent Findings Upheld by Asadullah on Scribd

عدالت نے شہری آصف محمود کی ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشرے میں ہر طبقے کا شخص بیٹیوں کا جہیز دیتا ہے جو کہ گہرا رواج بن چکا ہے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق اسلامی قانون کے  تحت شوہر پر حق مہراس وقت تک واجب ہے، جب تک کہ بیوی اس کی جانب سے بغیر وجہ خلع کی درخواست نہ کرے، موجودہ کیس میں خاتون نےاپنے شوہر کی طرف سے ظلم اور توہین آمیز رویے کے قابل اعتماد ثبوت فراہم کیے۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں پولیس کے نجی ٹارچر سیل کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ

عدالتی فیصلے میں قرآنی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نکاح نامہ بیوی اور شوہر کے درمیان ایک جائز اور پابند معاہدہ ہے، جب تک اس معاہدے کی شرائط سے انحراف کرنے کی قانونی بنیاد نہ ہو، شوہر اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا پابند ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جب بیوی اس بنیاد پر خلع طلب کرتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کو ناپسند کرتی ہے تو وہ اپنا حق مہر کا حق کھو دیتی ہے، اگر شوہر کا طرز عمل بیوی کو خلع لینے پر مجبور کرتا ہے تو اسکا مہر کا حق برقرار رہتا ہے۔

مزید پڑھیں: چنگ چی رکشہ بنانے والی کمپنیوں کو بند کیا جانا چاہیے، لاہور ہائیکورٹ

فیصلے کے مطابق موجودہ کیس میں بیوی نے خلع کی بنیاد پر شادی توڑنے کا حکم نامہ حاصل کیا اور شوہر پر بدسلوکی اور توہین آمیز رویے کے الزامات لگائے، موجودہ کیس میں شادی 9 سال تک برقرار رہی جو ثابت کرتی ہے کہ بیوی نے اپنی ذمہ داری پوری کی ہیں۔

بیوی نے خلع کے بعد حق مہر اور جہیز کی واپسی کے لیے دعویٰ دائر کیا، ٹرائل کورٹ نے بیوی کا دعویٰ تسلیم کرتے ہوئے سامان جہیز اور حق مہر کی رقم دینے کا حکم دیا، درخواست گزار نے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ خلع لینے کے باعث بیوی کی حق مہر کی حقدار نہیں رہی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp