سعودی عرب اور قطر کا شام کے ذمہ ورلڈ بینک کے قرضے کا تصفیہ کرنے کا اعلان

پیر 28 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برسوں سے جنگ میں گھرے ہوئے ملک کی معاشی قسمت کو پلٹنے میں مدد فراہم کرنے کی تازہ ترین کوشش میں سعودی عرب اور قطر نے اعلان کیا ہے کہ وہ شام کی جانب سے عالمی بینک کو واجب الادا تقریباً 15 ملین ڈالر مالیت کے قرضے کا تصفیہ کریں گے۔

دونوں خلیجی ریاستوں نے گزشتہ برس دسمبر میں شامی صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد سے شام کی نئی عبوری حکومت تک سفارتی رسائی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

سعودی پریس ایجنسی کی طرف سے شائع کردہ ایک بیان کے مطابق، سعودی عرب اور قطر کی مملکت کی وزارت خزانہ نے مشترکہ طور پر عالمی بینک گروپ کو شام کے بقایا جات کی ادائیگی کے لیے اپنے عزم کا اعلان کیا ہے، جس کی کل رقم تقریباً 15 ملین ڈالر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین نے شام پر سے متعدد اقتصادی پابندیاں ہٹالیں

سعودی عرب اور قطری حکومتوں کا یہ مشترکہ فیصلہ شام کے مرکزی بینک کے گورنر اور وزیر خزانہ کے 20 سال سے زیادہ عرصے میں پہلی بار بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاسوں میں شرکت کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔

عالمی بینک نے شام میں جنگ شروع ہونے کے بعد اپنی کارروائیاں معطل کر دی تھیں، جس کا آغاز 2011 میں ’عرب اسپرنگ‘ کے دوران جمہوریت کے حامی مظاہروں کے خلاف خونریز کریک ڈاؤن سے ہوا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ عزم عالمی بینک گروپ کے لیے شام میں 14 سال سے زائد عرصے کی معطلی کے بعد امداد اور آپریشن دوبارہ شروع کرنے کی راہ ہموار کرے گا، یہ اہم شعبوں کی ترقی کے لیے قریبی مدت میں شام کی مالی مدد تک رسائی کو بھی بحال کردے گا۔

مزید پڑھیں: شام کے عبوری حکمران احمد الشارع سے مسیحی علما کی اہم ملاقات کا مقصد کیا تھا؟

بشار الاسد کو گزشتہ دسمبر میں حزب التحریر الشام کے مسلح گروپ کی قیادت میں حزب اختلاف کے جنگجوؤں کی طرف سے فیصلہ کن حملے میں معزول کر دیا گیا تھا۔

شام کی نئی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں سمیت ملک کے سفارتی تعلقات کی بحالی کی کوشش کی ہے، شام کی عبوری حکومت امیر خلیجی عرب ریاستوں پر بھی اعتماد کرتی ہے کہ وہ شام کے جنگ سے تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر کی تعمیر نو اور اس کی معیشت کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کریں۔

عبوری صدر احمد الشرع کی زیر قیادت شامی حکومت بھی اس بدعنوان نظام سے دور ہونا چاہتی ہے جس نے بشار الاسد کے وفاداروں کو سرکاری ٹھیکوں تک رسائی دی اور کلیدی صنعتوں کو الاسد خاندان کے ہاتھوں میں رکھا۔

مزید پڑھیں:شام میں آئین کی تشکیل نو اور انتخابات میں 4 سال لگ سکتے ہیں، احمد الشرع

اس ماہ کے شروع میں، اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے کہا تھا کہ شام کے حکام کو بشار الاسد کے دور حکومت میں عائد مغربی پابندیوں کے ہٹائے جانے کا انتظار کیے بغیر، اقتصادی بحالی کا عمل شروع کرنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp