پنجاب حکومت نے لاہور اتھارٹی فار ہیریٹیج ریوائیول کا قیام عمل میں لانے کے بعد مسلم لیگ ن کے سربراہ اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو اس کا سرپرست اعلٰیٰ مقرر کیا ہے۔
نواز شریف اس حوالے سے سول سیکرٹریٹ میں ایک اجلاس کی صدارت بھی کر چکے ہیں جس میں اندرون لاہور کی خوبصورتی کو بحال کرنے کے لیے مختلف محکموں سے تجاویز طلب کی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیے: لاہور کے تاریخی ورثہ کی بحالی میں نوازشریف کی دلچسپی
اس وقت اندرون لاہور میں تاریخی عمارتوں پر کام کرنے کی فزیبلٹی تقریباً مکمل کر لی گئی ہے، ناجائز تجاوزات کی زد آنے والے تاجروں کو 50 دنوں کے نوٹس بھی بجھوائے گئے ہیں کہ وہ یہ جگہ خالی کردیں۔
لاہور اور پنجاب بھر میں تاریخی عمارتوں کی بحالی پر کام کرنے والے ڈی جی وال سٹی کامران لاشاری اس اتھارٹی کے اہم رکن تھے جنہوں نے 24 اپریل کو اچانک یہ کہہ کر استعفی دے دیا کہ وہ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے بطور ڈی جی وال سٹی کے عہدے پر مزید کام نہیں کر سکتے۔ یہ استعفی اس وقت سامنے آیا جب نواز شریف جمعرات کو لندن سے لاہور پہنچے تھے۔
ذرائع کے مطابق ابھی تک کامران لاشاری کا استعفی قبول نہیں کیا گیا ہے اور اتھارٹی فار ہیٹرییج ریوائیول کے پیٹران انچیف نواز شریف خود اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
کامران لاشاری کے استعفیٰ دینے کی اصل وجہ کیا ہے؟
ڈی جی وال سٹی اتھارٹی کامران لاشاری نے اپنا استعفیٰ چیئرپرسن والڈ سٹی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو بھجوایا ہے، استعفیٰ میں کہا گیا ہے کہ میرے لیے عزت کی بات ہے کہ ڈی جی والڈ سٹی کی ذمہ داریاں نبھائیں، میں نے پوری ایمانداری سے کوشش کی کہ ثقافت کو فروغ دیا جائے اور کلچر کے ذریعے دنیا کو پاکستان کا مثبت چہرہ دکھایا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کا ’میگنیفیسنٹ پنجاب‘ میگا ٹورسٹ منصوبہ کیا ہے؟
ذرائع کے مطابق شاہی قلعہ میں شادیوں کی اجازت دینے کا معاملہ اور پرائیویٹ فنکشنز کروانے کے معاملے پر ان پر شدید دباؤ تھا کہ انہوں نے شاہی قلعہ میں 1950 کے رولز میں ترمیم کے بغیر عوام کو قلعے میں شادی فنکشنز کی اجازت دی ہے۔ اس حوالے سے لاہور ہائی کورٹ میں بھی ان کے خلاف کیس چل رہا ہے جس کی سماعت آج ہونی ہے۔
قریبی ذرائع نے بتایا کہ شاہی قلعہ، شالامار باغ سمیت تاریخی عمارتیں آثار قدیمہ کو واپس دینے پر کامران لاشاری کو اعتراض تھا اور وہ کافی ناراض تھے۔ ذرائع کے مطابق صرف یہ ہی نہیں، پنجاب میں 2 روزہ بسنت کے میلے کو دوبارہ کروانے پر ان کے کے لیے مشکلات کھڑی کی جارہی تھیں جس کی وجہ سے انہوں نے دلبرداشتہ ہو کر اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔
یہ بھی پڑھیے: آزاد کشمیر ہائیکورٹ: آثار قدیمہ کے اردگرد 200 فٹ کی حدود میں ہر قسم کی مداخلت پر پابندی عائد
ذرائع نے بتایا یہ سب باتیں اس وقت سامنے آئیں جب نواز شریف علاج کی غرض سے لندن گئے ہوئے تھے تاہم اب وہ واپس آکر اس معاملے کو خود دیکھ رہے ہیں اور کامران لاشاری کا استعفیٰ ابھی تک منظور نہیں کیا گیا۔