امریکا میں وفاقی نگران ادارے نے ٹیسلا کی سیلف ڈرائیونگ ٹیکنالوجی کے خلاف نئی تحقیقات شروع کردی ہیں، جن میں درجنوں واقعات ایسے سامنے آئے جن میں گاڑیوں نے سرخ بتی توڑی، مخالف سمت میں سفر کیا یا حادثات کا باعث بنیں۔
امریکی نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن کے مطابق 58 واقعات ایسے رپورٹ ہوئے جن میں ٹیسلا کی گاڑیاں فل سیلف ڈرائیونگ موڈ کے دوران ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتی پائی گئیں، جن سے ایک درجن سے زائد حادثات اور آتشزدگیاں ہوئیں، جبکہ تقریباً 20 افراد زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیسلا ٹرک کی خامی نے نوجوان لڑکی کی جان لے لی، کمپنی کیخلاف مقدمہ درج
یہ نئی تحقیقات ان متعدد کیسز میں اضافہ ہیں جن سے ایلون مسک کے اُس منصوبے کو دھچکا لگ سکتا ہے جس کے تحت وہ اپنی لاکھوں گاڑیوں کو سافٹ ویئر اپڈیٹ کے ذریعے مکمل خودکار بنانا چاہتے ہیں۔
تجزیہ کار سیٹھ گولڈ اسٹیئن کے مطابق اصل سوال یہ ہے کہ کیا یہ سافٹ ویئر واقعی کام کرتا ہے؟ جبکہ سرمایہ کار راس گربر کا کہنا ہے کہ دنیا ایلون مسک کی فل سیلف ڈرائیونگ کی تجربہ گاہ بن گئی ہے اور یہ تجربہ کامیاب نہیں ہو رہا۔
تحقیقات کے مطابق یہ کیس 29 لاکھ گاڑیوں پر مشتمل ہے، یعنی وہ تمام ٹیسلا ماڈلز جن میں فل سیلف ڈرائیونگ فیچر موجود ہے۔ ناقدین کے مطابق یہ نام گمراہ کن ہے کیونکہ یہ سسٹم مکمل طور پر خودکار نہیں بلکہ ڈرائیور کی مکمل توجہ کا تقاضا کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیسلا نے ٹیکساس میں بغیر انسانی ڈرائیور والی ٹیکسی سروس لانچ کردی
کئی ڈرائیورز نے رپورٹ کیا کہ حادثے سے قبل گاڑی نے کسی بھی قسم کی وارننگ نہیں دی، نئی تحقیقات کی خبر کے بعد ٹیسلا کا اسٹاک ابتدائی طور پر 3% تک نیچے گیا لیکن بعد میں 0.7% کمی کے ساتھ بند ہوا۔
این ایچ ٹی ایس اے نے اس سے قبل بھی 24 لاکھ گاڑیوں میں حادثات کی تحقیقات شروع کی تھیں جن میں دھند یا کم مرئی حالات کے دوران حادثات ہوئے، جب کہ ایک اور کیس “سمّن” فیچر سے متعلق ہے جو گاڑی کو خود ڈرائیور کے پاس لانے کی صلاحیت دیتا ہے۔
گزشتہ ماہ میامی عدالت نے 2019 کے ایک مہلک حادثے میں ٹیسلا کو جزوی طور پر ذمہ دار قرار دیتے ہوئے 240 ملین ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق کمپنی کو چاہیے کہ وہ فل سیلف ڈرائیونگ کا نام ختم کرے اور ریڈار سینسرز جیسا اضافی ہارڈویئر شامل کرے تاکہ نظام محفوظ بنایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک اور ٹرمپ میں لفظی جنگ، ٹیسلا کو 152 ارب ڈالر کا تاریخی نقصان
ٹیسلا پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے کیونکہ گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ایلون مسک کے سیاسی بیانات اور دائیں بازو کے رہنماؤں کی حمایت کی وجہ سے بھی کئی خریدار کمپنی کا بائیکاٹ کرچکے ہیں۔
سیلز میں کمی کے بعد ٹیسلا نے ماڈل Y سمیت 2 سستی گاڑیوں کے نئے ورژن متعارف کرانے کا اعلان کیا، تاہم سرمایہ کار متاثر نہ ہوئے اور شیئرز مزید 4.5 فیصد گرگئے۔














