وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت صوبے میں سبزیوں اور روزمرہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر قابو پانے سے متعلق خصوصی اجلاس ہوا۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ نے ٹماٹر اور دیگر سبزیوں کے نرخوں میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قیمتوں میں فوری کمی اور عوام کو ریلیف کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
مریم نواز شریف نے ہدایت کی کہ صوبے بھر کی ہر دکان پر نرخ نامے نمایاں طور پر آویزاں کیے جائیں اور ہر بازار کے داخلی راستے پر ریٹ لسٹ بھی نمایاں طور پر لگائی جائے تاکہ صارفین کو شفاف معلومات حاصل ہوں۔
مزید پڑھیں:’جہاں ناانصافی ہو وہاں انتشار جنم لیتا ہے‘، مریم نواز کا عالمی یومِ انصاف پر پیغام
اجلاس میں پرائس کنٹرول اینڈ کماڈیٹی مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی تنظیمِ نو سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ڈیپارٹمنٹ نے وزیراعلیٰ کو اپنا اسٹریٹجک پلان پیش کیا، جس کے تحت ایپ کے ذریعے سنٹرل ڈیش بورڈ پر سبزیوں کی فراہمی، اسٹاک، نرخ اور آمد سے متعلق تمام ڈیٹا دستیاب ہوگا۔
مزید بتایا گیا کہ پرائس مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سنٹر کے ذریعے گندم کی پسائی اور آٹے کی دستیابی کا بھی باقاعدہ جائزہ لیا جائے گا، جبکہ سبزی منڈیوں میں ٹرکوں کی ٹریکنگ کا نظام متعارف کرایا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب بھر میں سبزی فروشوں کے لیے یکساں طرز اور ڈیزائن کی ریڑھیاں فراہم کی جائیں گی، جبکہ 239 کاشتکار بازاروں اور سبزی منڈیوں کی یکساں برانڈنگ پر اتفاق کیا گیا۔ مارکیٹ اسٹاف کی یونیفارم، شیڈز اور دکانوں کو بھی ایک جیسا بنایا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ منڈیوں میں صفائی برقرار رکھنے کے لیے مکینیکل سویپرز استعمال کیے جائیں، جبکہ رمضان میں ہر محلے میں سستے اسٹال لگانے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں نگہبان رمضان پیکج اور تحفظِ صارف قانون کے مؤثر نفاذ سے متعلق اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبے بھر میں پرائس کنٹرول ایکٹ کی 3 لاکھ 68 ہزار خلاف ورزیوں پر کارروائی کرتے ہوئے 5 کروڑ 48 لاکھ روپے جرمانے عائد کیے گئے، 321 ایف آئی آرز درج ہوئیں اور 4 ہزار 607 افراد گرفتار کیے گئے۔
مزید پڑھیں:پنجاب کے سرحدی علاقوں میں دراندازی کا خطرہ ہے، مریم نواز
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ قیمتوں میں کمی کے لیے حکومت کے تمام اقدامات کے ثمرات عوام تک براہِ راست پہنچنے چاہئیں، اور سبزیوں کی ضرورت کا تعین پیشگی منصوبہ بندی کے تحت کیا جانا چاہیے تاکہ قلت یا قیمتوں میں اچانک اضافہ نہ ہو۔














