امریکی فوج نے غزہ پٹی کے اوپر نگرانی کے لیے ڈرون پروازیں شروع کر دی ہیں تاکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کی جا سکے۔
نیویارک ٹائم کی رپورٹ کے مطابق یہ کارروائی اس بڑے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد دونوں فریقوں کو جنگ بندی کی شرائط پر کاربند رکھنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں ہلاک شدہ یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل لانے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے، مارکو روبیو
امریکی حکام کے مطابق یہ ڈرون پروازیں اسرائیل کی اجازت سے کی جا رہی ہیں اور ان کا مقصد زمینی سرگرمیوں کی نگرانی ہے۔
2 اسرائیلی فوجی عہدیداروں اور ایک امریکی دفاعی اہلکار نے بتایا کہ یہ پروازیں جنوبی اسرائیل میں قائم نئے سول-فوجی رابطہ مرکز سے کنٹرول کی جا رہی ہیں، جسے گزشتہ ہفتے امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) نے فعال کیا۔

امریکا اس سے قبل بھی غزہ میں یرغمالیوں کی تلاش کے لیے جاسوسی مشن چلا چکا ہے، لیکن موجودہ مشن کا مقصد اسرائیلی آپریشنز سے زیادہ خودمختاری حاصل کرنا بتایا جا رہا ہے۔
یہ اسرائیل-حماس جنگ بندی امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی سے عمل میں آئی تھی، تاہم حالیہ تشدد کے واقعات اور لاشوں کے تبادلے میں تاخیر کے باعث اس معاہدے پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جنگ بندی کے بعد غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 93 فلسطینی شہید
ذرائع کے مطابق امریکی حکومت میں خدشات پائے جاتے ہیں کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو ممکنہ طور پر معاہدے سے دستبردار ہو سکتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعے کے روز اس رابطہ مرکز کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ اتار چڑھاؤ اور مشکلات ضرور آئیں گی، لیکن ہمیں اس عمل میں پیش رفت کے بارے میں کافی امید ہے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کپتان ٹموتھی ہاکنز نے اسرائیلی چینل i24 کو بتایا کہ مرکز میں ایک ایسا آپریشن روم قائم کیا گیا ہے جہاں سے غزہ کی زمینی صورتحال کو حقیقی وقت میں مانیٹر کیا جا سکتا ہے۔
سابق امریکی سفیر ڈینیئل بی شیپیرو نے کہا کہ اگر امریکا اور اسرائیل کے درمیان مکمل شفافیت اور اعتماد ہوتا تو اس کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔ لیکن بظاہر امریکا کسی بھی قسم کے غلط فہمی کے امکان کو ختم کرنا چاہتا ہے۔













