شرعی اور قانونی طور پر نکاح پر نکاح کرنا قانونی جرم ہے جسکی سزا کم سے کم 3 سال اور زیادہ سے زیادہ 7 سال ہو سکتی ہے، اس جرم میں ملوث لڑکا اور لڑکی سمیت نکاح خواں اور گواہان سب کو سزا ہو سکتی ہے۔
کراچی کے علاقے محمود آباد سے شادی شدہ خاتون کے اغواء کیس میں نیا موڑ آگیا، پولیس کی جانب سے پیش رفت رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرادی گئی ہے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق اغوا ہونے والی فاطمہ نے لاڑکانہ میں پسند کی شادی کرلی ہے، اس حوالے سے اس نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا ہے کہ مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا اپنی مرضی سے یہاں موجود ہوں۔
دوسری جانب مدعی مقدمہ کے وکیل لیاقت گبول نے عدالت میں موقف اپنایا کہ لڑکی کو کراچی کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا جائے کیونکہ لڑکی نے نکاح پر نکاح کیا ہے۔ جس پرعدالت نے ایس ایس پی لاڑکانہ کو 20 اگست تک لڑکی کو پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
مدعی مقدمہ کے وکیل اور قانونی ماہر لیاقت گبول نے وی نیوز کو بتایا کہ نکاح پر نکاح کرنا شرعی اور قانونی جرم ہے جس کی سزا کم سے کم تین اور زیادہ سے زیادہ 7 سال ہوسکتی ہے اور اس جرم میں شریک لڑکا لڑکی سمیت نکاح خواں اور گواہ سب کو سزا ہو سکتی ہے۔
درخواست گزار خالد نے عدالت میں دائر درخواست میں موقف اپنایا تھاکہ 9 مئی کو ڈیفنس گارڈن فیز 1 ٹیوشن پڑھانے گیا تھا، رات کو دس بجے گھر واپس آیا تو میری بیوی فاطمہ گھر پرموجود نہیں تھی، معلومات کی تو پتہ چلا کہ میری اہلیہ کو عامر نامی شخص نے اغوا کیا ہے، لحاظہ عدالت سے استدعا ہے کہ فاطمہ کو بازیاب کرانے کا حکم دیا جائے۔