عیسائی مذہب کے پیروکار آج اپنا مذاہبی تہوار ’ایسٹر‘ منا رہے، جسے پاکستان کی حد تک عیسائی ’عید‘ بھی کہتے ہیں ہیں۔ یہ تہوار ہر سال چالیس روزے رکھنے کے بعد منایا جاتا ہے۔
آج کراچی کے مختلف علاقوں میں مسیحی برادری نے صبح چار بجے ہی سے عبادات کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔ پرانا حاجی کیمپ کے مکین ٹولیوں کی شکل میں اپنے گھروں سے ہاتھوں میں موم بتیاں لیے برآمد ہوئے، جلوس کی شکل میں طے شدہ راستوں پر آگے بڑھتے گئے، اس دوران مذہبی گیت بھی گنگناتے رہے۔ یہ ٹولیاں ایک گراؤنڈ میں جمع ہوئیں جہاں یہ ایک جلوس کی شکل میں چرچ روانہ ہوئے، جہاں پہنچ کر عبادت کا دعائیہ عبادت کا سلسلہ شروع ہوا۔
چالیس روزوں کا اختتام
اس موقع پر خوش الحان افراد موسیقی کی دھن پر دعایہ گیت پیش کرکے اپنی ’عید‘ کا مزہ دوبالا کر رہے تھے۔ ایک جانب یہ دعائیہ سلسلہ تھا تو دوسری جانب کچھ افراد ایسے بھی تھے جو کھانے کے انتظامات دیکھ رہے تا کہ عبادت کے بعد باقاعدہ طور پر کھانے سے چالیس روزوں کا یہ سلسلہ اختتام پذیر ہوسکے۔
اس موقع پر پریسبیٹیرین غزالہ پروین نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آج کے دن سب سے پہلے تو سن رائز سروسز ہوتی ہیں، اس کے بعد ہم یسوع مسیح کے جی اٹھنے کا کیک کاٹتے ہیں، صبح کی عبادت کے بعد ہم اب کھانا کھاتے ہیں، یسوع مسیح صلیب پر چڑھ کر یہ خود کہا تھا کہ میری یاد میں ایسا کرنا‘۔
’عیدِ قیامت المسیح‘
پریسبیٹیرین غزالہ پروین کے مطابق ’اردو میں ہم ایسٹر کو ’عیدِ قیامت المسیح‘ کہتے ہیں، ہمارا ماننا ہے کہ حضرت عیسی علییہ اسلام نے جان دی اور تیسرے دن پھر زندہ ہوئے، اب وہ آسمان پر ہیں جہاں سے ان کو دوبارہ دنیا میں بھیجا جائے گا۔ ’ایسٹر‘ مسیح کے جی اٹھنے کی خوشی کا جشن ہے۔ چالیس روزے رکھنے کے بعد ایسٹر کا دن آتا ہے جو ہمارے لیے بہت بڑا دن ہے۔ ہمارا ایمان ہے کہ یسوع مسیح نے انسانیت کی خاطر صلیب پر جان دی، ہماری گناہوں کا کفارہ دیا تاکہ ہم گناہ سے چھٹکارا حاصل کرکے پاکیزہ زندگی کی طرف راغب ہو سکیں‘
سن رائز سروس
پریسبیٹیرین غزالہ پروین نے مزید بتایا کہ ’ہمارا ایمان ہے کہ یسوع مسیح کا مر کر جی اٹھنا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ہم بھی قیامت کے روز جی اٹھیں گے۔ جب یسوع مسیح دوبارہ اٹھے تو قبر پر سب سے پہلے عورتیں پہنچیں اور سجدہ بھی عورتوں نے کیا تھا۔ عورتوں کو فرشتوں نے کہا تھا کہ جاؤ جا کر دنیا کو بتا دو کہ مسیحی جی اٹھا ہے۔ اگر وہ جی نا اٹھتا تو ہمارے گناہوں کا کفارہ نہ ہوتا۔ چونکہ یہ واقعہ صبح سویرے پیش آیا تھا اسی وجہ سے مسیحی دنیا بھر میں سن رائز سروس کرتے ہیں۔
کراچی میں عیسائیوں کے مذہبی تہوار درجنوں مقامات پر منایا جاتا ہے۔ مسیحی برادری کا کہنا ہے کہ وہ اس تہوار کا انتظار پورے سال کرتے ہیں۔ اسے بھر پورانداز میں منانے کے لیے خصوصی تیاریاں کرتے ہیں اور آپس میں ایک دوسرے کو تحفے تحائف بھی پیش کیے جاتے ہیں۔ مسیحی برادی پاکستان میں مکمل مذہبی آزادی کا حق استعمال کرتے ہوئے اپنی عبادات میں وطن عزیز کی سلامتی اور امن کے لیے خصوصی دعائیں مانگتی ہیں۔