چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کررہی ہے، وفاق سے نہ عزت مل رہی ہے نہ سیاست مل رہی ہے۔ حکومت اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ رہی ہے، قانون سازی میں پوری طرح مشاورت ہونی چاہیے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے کہا کہ 26ویں ترمیم میں مصروف تھا پیٹھ پیچھے حکومت نے کنالز کی منظوری دے دی۔ یہ عجیب ہے کہ پہلے فلور پر بل، اور پھر بعد میں مجھے کاپی دی جائے۔
’سیاست عزت کے لیے ہوتی ہے، سیاست میں ناراضی نہیں ہوتی‘۔
مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کا وفاق میں بلوچستان کے حقوق کی پیروی جاری رکھنے کا عزم
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ناراضی کا سوال ہی نہیں ہے، سمجھتا ہوں اتفاق رائے کے مختلف طریقے ہوسکتے ہیں، طے ہوا تھا کہ پی ایس ڈی پی مشاورت سے بنائی جائے گی، حکومت کنالز پر جو طریقہ اپنا رہی ہے وہ ٹھیک نہیں ہے۔
’دنیا بھر میں حکومت پارٹنرز کے ساتھ معاہدوں پر عمل کرتی ہے، دیکھیں گے کہ معاہدے پر عملدرآمد کیا ہوا؟‘
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بطور پارٹی چیئرمین ذمہ داری ہے سی ای سی کو زمینی حقائق سے آگاہ کروں۔ وفاقی حکومت نے آئین سازی کے وقت برابری کی باتیں کیں، اب پیچھے ہٹ گئی ہے۔ جوڈیشل کمیشن سے بھی احتجاجاً الگ ہوا۔
https://twitter.com/MediaCellPPP/status/1857025744385302940
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں ہوتا تو آئینی بینچ میں فرق پر بات کرتا۔ میں نے اپنا نام جوڈیشل کمیشن سے احتجاجاً واپس لیا۔ دیہی سندھ سے سپریم کورٹ میں ججز ہوتے تو برابری کی بات کرتا۔ چیف جسٹس، آئینی سربراہ کو غیر متنازعہ ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا عدالتی نظام سیاست زدہ ہے، بلاول بھٹو زرداری
ان کا کہنا تھا کہ انصاف کے سب سے بڑے ادارے میں برابری کی نمائندگی چاہیے۔ ایک ملک میں 2 نظام نہیں چل سکتے۔ وفاق آئینی بینچ کے لیے الگ اور سندھ کے لیے الگ طریقہ اختیار کیا گیا۔ سندھ کے ساتھ بار بار تفریق اور الگ سلوک نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ججز کا طریقہ ہے کہ بینچ سے سیاست کریں، عوام کا سب سے زیادہ واسطہ لوئر کورٹ سے پڑتا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کو کہا ہے چیف جسٹس سے رجوع کریں۔ لوئر کورٹس میں اصلاحات کے لیے بات کریں گے۔
’صدر آصف علی زرداری جلد مکمل صحتیاب ہوجائیں گے‘
صدر آصف علی زرداری کی طبیعت اب کیسی ہے؟ اس سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایک ہفتہ پہلے صدر آصف علی زرداری کا پاؤں فریکچر ہوگیا تھا، جس کا علاج چل رہا ہے، ان کی طبعیت بہتر ہورہی ہے، ان کو آرام کی ضرورت ہے، وہ جلد مکمل صحتیاب ہوجائیں گے۔
چینی شہریوں کا قتل
چینی شہریوں کی ہلاکت سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا ’ہم سمجھتے ہیں کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، پورے پاکستان میں بالخصوص سندھ اور بلوچستان میں ہم مہمان نوازی کو اپنی ثقافت کا حصہ سمجھتے ہیں، کسی بھی دہشتگردی کے واقعے کی ہم بھرپور مزمت کرتے ہیں۔
’چینی شہری جن پر حملہ ہوا، نہ صرف ہمارے دوست مہمان تھے بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان کے عوام کو فائدہ پہنچانا چاہ رہے تھے، پاکستان کی معیشت کو فائدہ پہنچانا چاہ رہے تھے، ان کو اگر درد ناک دہشتگردی کے واقعے میں قتل کیا جاتا ہے تو میں اس کی شدید الفاظ میں مزمت کروں گا۔ ‘
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ صرف بلوچستان یا سندھ کے عوام کا مسئلہ نہیں ہے، جیسا کہ چین کے سفیر نے کہا کہ یہ صرف چین کا مسئلہ بھی نہیں ہے، دہشتگردی کے کسی واقعے پر ہم سیاستدان تگڑے تگڑے بیان دیتے ہیں یا پھر شہدا کے لواحقین سے تعزیت کرنے پہنچ جاتے ہیں، چینی شہریوں کی ہلاکت پر بھی ہمارے سیاستدانوں نے چینی سفارتخانے میں جاکر تعزیت کی، لیکن پاکستانی عوام کا بھی مطالبہ ہے کہ باتیں کم اور نظر آنا چاہیے کہ حکومت وقت دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا کرنے کو تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے بین الاقوامی نیٹ ورک کو عالمی برادی کے ساتھ مل کر ایکسپوز کرنا چاہیے، اس کا مقابلہ کرنا چاہیے، نیشنل ایکشن پلان ٹو بنانے کی ضرورت ہے، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ہم بلوچستان سے لے کر وزیرستان تک دہشتگردی کا مقابلہ کریں ، ہم مل کر دہشتگردوں کو شکست دیں گے۔
’جب بینظیر بھٹو پہلی بار وزیراعظم بننے کے بعد امریکا کا دورہ کیا تو ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کی میزبانی کی‘
امریکی الیکشن، ٹرمپ کی جیت کو کیسے دیکھتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ ہم صرف پاکستانی عوام کے مسائل کی فکر کرتے ہیں، جہاں تک کسی اور ملک کے الیکشن کا سوال ہے تو اس کو اس انداز سے دیکھا جاتا ہے کہ اس کے اپنے عوام اور اپنے ملک پر کیا اثرات ہوسکتے ہیں، نہ ہم ڈیموکریٹ اور نہ ریپبلکن کی سائیڈ لیتے ہیں، جہاں تک ڈونلڈ ٹرمپ کا سوال ہے تو جب وہ صدر نہیں تھے تو ہمارے ان سے تعلقات تھے، 90 میں جب بینظیر بھٹو وزیراعظم بنی تھی تو اس وقت وہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملی تھی، ڈونلڈ ٹرمپ نے بینظیر کے لیے کھانے کا اہتمام کیا تھا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ذاتی تعلقات اپنی جگہ ، ذاتی تعلقات سفارتکاری پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں مگر اس سے زیادہ اہم ایشوز ہوتے ہیں، زمینی حقائق ہوتے ہیں، جیو پولیٹکس کا زور ہوتا ہے لیکن اس سے زیادہ ڈومیسٹک تعلقات اہم ہوتے ہیں ، ذاتی جان پہیچان کا کم عمل دخل ہوتا ہے، ہمیں زمینی حقائق کو دیکھنا چاہیے، اس وقت امریکا اور پاکستان کے تعلقات اتنے اچھے نہیں ہیں، جتنے اچھے ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ وزیرخارجہ تھے تو اس وقت بھی پاکستان کے امریکا سے کوئی خاص تعلقات نہیں تھے، لیکن اب پاک امریکا تعلقات زیادہ خراب ہیں، امریکا کے ساتھ تعلقات کی بہتری پاکستانی عوام کے مفاد میں ہے کہ ہم اپنے معیشت بہتر کریں اور سرمایہ کاری میں کمی نہ آئے۔
’انٹرنیٹ بندش پر ہم سے مشاورت نہیں کی گئی‘
انٹرنیٹ پر پابندیوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ جو لوگ یہ فیصلے کرتے ہیں وہ نہ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں نہ ان کو پتا ہے کہ انٹرنیٹ کیسے استعمال کیا جاتا ہے، نہ انہیں یہ پتا ہے کہ وی پی این کیا ہے اور کیوں استعمال کیا جاتا ہے، ان کو فرق ہی نہیں پڑتا کہ انٹرنیٹ کی اسپیڈ 2G ہو، 3G ہو، 4G ہو یا 5G ہو، اس حوالے سے ہم سے مشاورت نہیں لی گئی، اگر لی جاتی تو ہم سمجھاتے کہ انٹرنیٹ ملکی معیشت میں کیا کردار ادا کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زراعت اور ٹیکنالوجی سیکٹر ملکی معیشت میں بڑا کردار ادا کرسکتے ہیں، حکومت ان دونوں شعبوں کے لیے ایسی پالیسی بنا رہی ہیں جس سے اس کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، حکومت انٹرنیٹ پر غیر قانونی سرگرمیوں کے حوالے سے پالیسی بھی بنائے اور ٹول کو عوامی سہولت کے لیے بھی استعمال کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ ہمارے یہاں فور جی جب کہ وہ جھوٹ ہے، ہمارے یہاں تھری جی ہے اور اس کی اسپیڈ بھی اب اتنی سست ہوچکی ہے کہ جیسے میرے بچپن میں ہوتا تھا، اوپر سے اب ہم نے وی پی این پر پابندی لگادیا ہے، وی پی این کا مطلب ہے کہ یہاں کام کرنے والی کمپنیوں کا ڈیٹا محفوظ ہے، اگر وی پی این نہیں ہے تو اس شعبے کو دھچکا لگےگا۔