پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن کے 11 معطل اراکین کو بحال کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا جبکہ پارلیمانی اخلاقیات کو بہتر بنانے کی جانب بھی ایک اہم قدم اٹھالیا گیا۔
اپوزیشن اور حکومتی بینچوں کے درمیان باہمی احترام اور مؤثر گورننس کو فروغ دینے کے لیے کمیٹی برائے اخلاقیات کا اہم اجلاس ہفتے کو منعقد ہوا۔
پنجاب اسمبلی کی کمیٹی برائے اخلاقیات کا یہ اجلاس اسپیکر ملک محمد احمد خان زیر صدارت منعقد ہوا جس میں اپوزیشن اور حکومتی بینچوں کے 11 اراکین نے شرکت کی۔
کمیٹی نے متفقہ طور پر اپوزیشن کے 11 معطل اراکین اسمبلی کو بحال کرنے کی سفارش بھی کی۔
مزید پڑھیں: معطل اراکین کی بحالی تک پنجاب اسمبلی میں نہیں جائیں گے، اپوزیشن
اسمبلی سیکرٹریٹ نے کمیٹی کی سفارش پر اپوزیشن کے 11 معطل اراکین اسمبلی کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی پنجاب اسمبلی کے اختتامی بجٹ سیشن میں تقریر کے دوران اپوزیشن کا مسلسل سراپا احتجاج رہے تھے جس پر اپوزیشن کے 11 ارکان کو معطل کردیا گیا تھا۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اخلاقیات کی کمیٹی کو ایوان کی مستقل کمیٹی کے طور پر قواعد و ضوابط کا حصہ بنایا جائے گا۔
یہ کمیٹی اراکین کے طرزِ عمل کی غیرجانبدار اور شفاف بنیاد پر نگرانی کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
ایوان کی کارروائی میں کسی بھی رکن کی تضحیک اور بدنامی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عملدرآمد کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
کمیٹی کا قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کے پارلیمانی حقوق اور روایات کے تحفظ کو یقینی بنائے جانے پر اتفاق ہوا۔
یہ بھی پڑھیے: اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی، پنجاب کا ضمنی بجٹ منظور نہ ہوسکا
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اسمبلی کی کارروائی کے دوران کسی رکن کو فحش، نازیبا الفاظ کے استعمال اور گالم گلوچ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
کمیٹی کا خواتین اراکین اسمبلی کے بارے میں ہتک آمیز الفاظ پر پابندی لگانے اور ان کے احترام کو یقینی بنانے پر بھی متفقہ طور پر اتفاق ہوا۔
اس حوالے سے ماضی میں ہونے والے افسوسناک واقعات کی شدید مذمت بھی کی گئی۔
کمیٹی نے اسپیکر کے احترام اور وقار کے تحفظ کی یقین دھانی کروائی۔