وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے سنجدی کان حادثہ میں انسپکٹر کی معطلی اور تحقیقات چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم کو منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے خصوصیت کے ساتھ کوئلے کی کانوں کی باقاعدگی کے ساتھ معائنے کو ہر صورت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت محکمہ مائنز اینڈ منرلز اور مائنز مالکان کے اجلاس میں صوبے میں کان کنی کے دوران پیش آنے والے حادثات پر غور و خوض کے بعد وزیر اعلٰی نے محکمہ مائینز اینڈ منرلز کو جدید مائننگ موڈیول کی حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت بھی کی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئلہ کان حادثہ: سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن مکمل، 12 لاشیں برآمد
محکمہ مائنز اینڈ منرلز ڈویلپمنٹ کی جانب سے اجلاس کو بریفنگ کے دوران وزیر اعلیٰ بلوچستان نے نہ صرف کوئلے کی کانوں میں پے درپے حادثات پر تشویش بلکہ محکمہ مائینز کی معائنہ ٹیموں کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ یہ کوئی جواز نہیں کہ امن و امان کے باعث انسپکٹرز کانوں تک نہیں جاسکتے، جو ملازمین جس کام کے لیے بھرتی ہوئے ہیں اگر وہ اپنا کام نہیں کرسکتے تو استعفے دے کر گھر بیٹھ جائیں۔
مزید پڑھیں: بلوچستان: کوئلہ کانیں محنت کشوں کے لیے قبریں کیوں ثابت ہو رہی ہیں؟
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ حادثات کی ذمہ داری کا واضح تعین کرکے ذمہ داروں کو سزا دینا ہوگی، ایک ہی کمپنی میں ایک سال کے دوران دوسرا حادثہ بظاہر غیر ذمہ داری کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔
وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ کانوں کے باقاعدگی سے معائنے کو ہر صورت یقینی بنایا جائے، ریسکیو اینڈ ٹریننگ ونگ کو تمام جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے، محکمہ مائینز اینڈ منرلز جامع پروپوزل مرتب کرے ، مطلوب وسائل فراہم کریں گے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان کابینہ نے کاربن مارکیٹس میں ٹریڈنگ کی پالیسی گائیڈ لائنز کی منظوری دیدی
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے حادثات میں جاں بحق مزدوروں کو معاوضے کی جلد ادائیگی یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے تمام کان کنوں کی متعلقہ اتھارٹی میں رجسٹریشن کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ و معدنی ترقی میر شعیب نوشیروانی، پرنسپل سیکریٹری بابر خان اسپیشل سیکریٹری مائینز محمد فاروق، ڈی جی پی ڈی ایم اے جہانزیب خان سمیت خیبر پختونخوا اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ خان نے بھی خصوصی شرکت کی۔