بنگلہ دیش میں عوامی لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں میں اصلاحات اور یکساں تبدیلیوں کے مطالبات کے پیش نظر عبوری حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نئی یونیفارم کو حتمی شکل دیدی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، بنگلہ دیش پولیس، ریپڈ ایکشن بٹالین سمیت انصار اور وی ڈی پی کے لیے نئی وردیوں سے متعلق فیصلے کی منظوری آج سیکریٹریٹ میں وزارت داخلہ کی ایڈوائزری کونسل کمیٹی برائے امن و امان کے امور کے اجلاس میں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کا پاکستان کے لیے قوانین میں نرمی کا اعلان، اب ویزا آن لائن دستیاب ہوگا
پولیس، انصار اور ریپڈ ایکشن بٹالین کے نمائندہ اہلکاروں نے وزارت داخلہ کی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں 18 مختلف یونیفارم پروٹوٹائپ پہن کر شرکت کی، امور داخلہ کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد جہانگیر عالم چودھری، کے مطابق یہ یونیفارم فورسز کے اہلکاروں کو مرحلہ وار دی جائے گی۔
’ہر چیز بشمول یونیفارم اور ذہنیت کو بدلنا ہوگا، بدعنوانی کو روکنے کے لیے سب سے زیادہ اہمیت دی جارہی ہے، تمام پولیس یونیفارم اور لوگو کو تبدیل کیا جائے گا، بہت سے لوگوں کے دل ٹوٹ چکے ہیں، پولیس اپنی پرانی وردی میں اپنا کام نہیں کرنا چاہتی۔‘
مزید پڑھیں: پاک بنگلہ دیش بڑھتے تعلقات خطے میں امن کے لیے کتنے اہم ہیں؟
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بنگلہ دیشی مشیر برائے امور داخلہ نے بتایا کہ جب تک ضرورت ہوگی فوج میدان میں موجود رہے گی۔
یونیفارم کی تبدیلی کے اقدام نے پولیس اصلاحات پر غور و خوض کے بعد زور پکڑا، جس کا آغاز گزشتہ سال 5 اگست کو عوامی بغاوت میں عوامی لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد ہوا تھا۔