اسکردو کے علاقے حسین آباد میں ایک نوعمر لڑکے کے ساتھ مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے، جس پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کر کے نامزد ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس کے مطابق حسین آباد تھانے میں متاثرہ لڑکے کے اہلخانہ کی جانب سے دی گئی درخواست پر کارروائی عمل میں لائی گئی،ایس ایچ او حسین آباد اور ان کی ٹیم نے قانونی عمل کے تحت ملزمان کو گرفتار کرلیا، جبکہ معاملے کی مزید تفتیش جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کو جنسی زیادتی اور ہتک عزت کے الزام میں 50 لاکھ ڈالر ادا کرنے کا حکم
پولیس کا کہنا ہے کہ تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ملزم کو عدالت میں پیش کیا جائے گا تاکہ متاثرہ لڑکے کو انصاف فراہم کیا جاسکے۔
ہیومن رائٹس کمیشن کے صوبائی کوآرڈینیٹر اسرارالدین اسرار کے مطابق گلگت بلتستان میں بڑھتے ہوئے واقعات کی ایک بڑی وجہ آگاہی کی کمی اور روایتی سماجی طرزِ عمل ہے، جس میں والدین اور معاشرہ بچوں پر اندھا اعتماد کرتے ہوئے انہیں غیر محفوظ ماحول میں بھیج دیتے ہیں،جو کہ آج کل کے دور میں بلکل غلط ہے، اس حوالے سے والدین میں آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔
گلگت میں چائلڈ پروٹیکشن یونٹ قائم ہے، لیکن بیشتر والدین اور متاثرین ان اداروں سے ناواقف ہیں یا معاشرتی دباؤ کے باعث کیس رپورٹ کرنے سے گریز کرتے ہیں، اگر ہم جرائم پیشہ عناصر کو روکنا چاہتے ہیں، تو سب سے پہلے کیس رپورٹ کرنا ضروری ہے، کیونکہ جب تک متاثرین اور ان کے اہلخانہ آواز نہیں اٹھائیں گے، قانون حرکت میں نہیں آئے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کرکٹر بابراعظم پرمبینہ جنسی زیادتی کا مقدمہ، جج نے نیا حکم جاری کردیا
انہوں نے کہا کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے مقدمات کو خصوصی عدالتوں میں تیز رفتاری سے نمٹایا جائے اور متاثرہ بچوں کو ذہنی اور نفسیاتی کونسلنگ کے لیے بھی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، ایسے کیسز میں صرف مجرموں کو سزا دینا کافی نہیں، بلکہ متاثرہ بچوں کی ذہنی و سماجی بحالی کے لیے نفسیاتی مدد بھی ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن اداروں کو مالی اور انسانی وسائل فراہم کیے جائیں، تاکہ وہ بہتر طور پر اپنے فرائض انجام دے سکیں، حکومت بچوں کے تحفظ کے حوالے سے واضح پالیسی مرتب کرے اور اس پر عمل درآمد کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو متحرک کرے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی تعلیمی اداروں میں جنسی زیادتی و ہراسانی کے واقعات کیوں بڑھ رہے ہیں؟
’چائلڈ پروٹیکشن رسپانس یونٹ اور ریفرل میکانزم جیسے موجودہ نظام کو مزید فعال بنایا جائے اور پولیس کو بھی ایسے حساس معاملات کے حوالے سے خصوصی تربیت دی جائے، تاکہ وہ متاثرین کے ساتھ ہمدردانہ اور پیشہ ورانہ انداز میں نمٹ سکیں، گلگت بلتستان میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ انتہائی تشویش ناک ہے۔‘