اگر آپ نے کبھی پارک میں چہل قدمی یا جنگل کی سیر کے بعد خود کو پرسکون محسوس کیا ہو تو یہ صرف آپ کا وہم نہیں بلکہ ایک حیاتیاتی حقیقت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں دامنِ کوہ سے سید پور ویلیج تک کیبل کار اور چیئر لفٹ چلانے کا فیصلہ
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق باہر قدرتی ماحول میں وقت گزارنا آپ کے جسم میں واضح تبدیلیاں لا سکتا ہے جیسے کہ تناؤ کے ہارمونز میں کمی، بلڈ پریشر میں بہتری، اور حتیٰ کہ ہاضمے کے نظام میں بہتری۔
کتنی دیر چلنا کافی ہوسکتا ہے؟
اچھی بات یہ ہے کہ ان فوائد کے لیے آپ کو گھنٹوں تک جنگل میں چلنے کی ضرورت نہیں صرف 20 منٹ قدرتی ماحول میں گزارنا کافی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ دوپہر کے کھانے کے وقت کسی پارک میں تھوڑی دیر واک کرنا اور بینچ پر بیٹھ کر سینڈوچ کھانا بھی آپ کے جسم اور دماغ کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق فطرت میں وقت گزارنے کے درج ذیل 4 بڑے طبی فوائد ہیں۔
آپ لاشعوری طور پر پُرسکون ہو جاتے ہیں
جب آپ ہرے بھرے درخت دیکھتے ہیں، پائن کی خوشبو سونگھتے ہیں یا پرندوں کی چہچہاہٹ سنتے ہیں تو آپ کا ’آٹونومک نروس سسٹم‘ جو جسم کے غیر اختیاری افعال کو کنٹرول کرتا ہے اور فوری ردعمل دیتا ہے۔
مزید پڑھیے: مارگلہ ویو پوائنٹ پر عوام کو کون سی سہولیات مہیا کی جائیں گی؟
آکسفورڈ یونیورسٹی کی ماہر حیاتیاتی تنوع بیرونس کیتھی ولس کے کہتی ہیں کہ اس وقت بلڈ پریشر کم ہوتا ہے، دل کی دھڑکن سست ہو جاتی ہے اور دل کی حرکت میں تناؤ کی کمی آتی ہے جو کہ پرسکون جسمانی حالت کی علامات ہیں۔
برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جو افراد ہر ہفتے کم از کم 120 منٹ فطرت میں گزارتے ہیں ان کی ذہنی اور جسمانی صحت بہتر ہوتی ہے۔
اسی بنیاد پر بعض علاقوں میں ’گرین سوشل پریسکرپشن‘ جیسے اقدامات بھی آزمائے جا رہے ہیں جن میں لوگوں کو قدرتی ماحول سے جوڑ کر ان کی صحت بہتر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ہارمونز کا توازن بحال ہوتا ہے
قدرتی ماحول میں وقت گزارنے سے آپ کے ہارمونی نظام پر بھی مثبت اثر پڑتا ہے۔
کیتھی ولس بتاتی ہیں کہ باہر وقت گزارنا کورٹیسول اور ایڈرینالین جیسے تناؤ پیدا کرنے والے ہارمونز کی سطح کم کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی کی پہاڑیوں پر نایاب جنگلی بلی ’کراکل‘ کی جھلک
ایک تحقیق میں 3 دن ایک ہوٹل کے کمرے میں رہنے والے افراد کو ’ہینوکی‘ (جاپانی سائپریس) کے تیل کی خوشبو سونگھائی گئی جس کے بعد ان کے خون میں ایڈرینالین کی سطح کم اور قوت مدافعت بڑھانے والے ’نیچرل کلر سیلز‘ میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور یہ اثر 2 ہفتے بعد بھی باقی رہا۔
یونیورسٹی آف الی نوائے کی پروفیسر منگ کوو کے مطابق قدرتی ماحول وہ پرسکون کرتا ہے جس کو پرسکون ہونا چاہیے اور اسے طاقت دیتا ہے جسے مضبوطی کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جنگلات میں 18 فیصد کمی، پاکستان قدرتی آفات کے رحم و کرم پر
خوشبو کا جادوئی اثر
قدرتی خوشبوئیں جیسے پائن کی خوشبو یا مٹی کی مہک نہ صرف دماغ کو متاثر کرتی ہیں بلکہ خون میں شامل ہو کر جسم پر بھی اثر ڈالتی ہیں۔
کیتھی کہتی ہیں کہ صرف 90 سیکنڈ میں پائن کی خوشبو انسان کو پرسکون کر سکتی ہے اور یہ اثر تقریباً 10 منٹ تک رہتا ہے۔
مزید پڑھیں: روزانہ 7 ہزار قدم پیدل چلنا بیماریوں کو دور رکھتا ہے، تحقیق میں انکشاف
ایک تحقیق میں دیکھا گیا کہ نومولود بچوں نے بھی ایسے خوشبو کے ردعمل میں سکون کا مظاہرہ کیا جن سے ان کا کوئی ماضی یا یادداشت وابستہ نہیں تھی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ قدرتی خوشبوؤں کا اثر جسمانی اور فطری ہوتا ہے صرف ذہنی نہیں۔
نظام ہضم کو فائدہ
قدرتی ماحول میں موجود مٹی اور پودے فائدہ مند بیکٹیریا سے بھرپور ہوتے ہیں جو آپ کے نظام ہضم (مایکرو بایوم) کو بہتر بناتے ہیں۔
یہ وہی بیکٹیریا ہیں جن کے لیے ہم مہنگے پروبایوٹکس یا مشروبات خریدتے ہیں۔
پروفیسر منگ کوو کے مطابق بعض بیکٹیریا نہ صرف موڈ بہتر کرتے ہیں بلکہ پودوں سے خارج ہونے والے ’فائٹونسائیڈز‘ جیسے کیمیکل بیماریوں سے بھی لڑنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
مزید پڑھیے: ہفتے میں ایک دن 8 ہزار قدم چلنا موت کے خطرے کو کم کرتا ہے : تحقیق
انفیکشن سائنسدان ڈاکٹر کرس وین ٹیولکن کا کہنا ہے کہ فطرت ایک ’مثبت چیلنجنگ ماحول‘ ہے جو آپ کے مدافعتی نظام کو چھیڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ بچوں کو جنگل میں مٹی سے کھیلنے دینا چاہیے تاکہ فائدہ مند بیکٹیریا ان کے جسم میں داخل ہو سکیں۔
جنگل یا پارک جانا ممکن نہ ہو پھر کیا کریں؟
اگر آپ کے لیے کسی جنگل یا پارک جانا ممکن نہ ہو تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ ماہرین کے مطابق قدرتی مناظر کی چھوٹی جھلکیاں بھی مثبت اثر ڈال سکتی ہیں۔
گھر میں سفید یا زرد پھول، خاص طور پر گلاب، دماغی سرگرمی کو پرسکون کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
پائن کی خوشبو والا ’ایسنشل آئل‘ یا ڈفیوزر بھی سکون کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پیدل چلنا انسانی صحت کے لیے کتنا مفید ہے؟
یہاں تک کہ قدرتی مناظر کی تصاویر دیکھنا یا صرف کسی ہرے درخت کو کھڑکی سے دیکھنا بھی دماغی سکون فراہم کر سکتا ہے۔
جیسا کہ پروفیسر منگ کوو کہتی ہیں کہ قدرت کا ہر ایک لمحہ فائدہ دیتا ہے۔














