کوئٹہ میں 2 روز قبل پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شخص کے لواحقین نے احتجاجاً ریڈ زون کے قریب لاش رکھ کر دھرنا دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق فائرنگ کا واقعہ سرکی روڈ پر پیش آیا تھا، جاں بحق ہونے والے شخص نصیب اللہ کی لاش آج اسکا بھائی اور دیگر لواحقین ریڈ زون کے پاس شاہراہ پر لائے اور احتجاجا دھرنا دے دیا۔
نصیب اللہ کے بھائی محمود خان کا کہنا ہے کہ اسکا بھائی محنت مزدوری کرتا ہے، اس کا کسی گروہ یا تنظیم سے کوئی تعلق نہیں لیکن پولیس اس پر الزام لگا رہی ہے۔
محمود خان نے کہا کہ پولیس نے اسے فائرنگ کر کے قتل کیا اور اب اس پر موٹر سائیکل چوری کا الزام لگا رہی ہے، جب تک فائرنگ کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار نہیں کیا جاتا وہ دھرنا جاری رکھیں گے اور لاش دفنانے نہیں دیں گے۔
مزید پڑھیں
دوسری جانب پولیس کا موقف ہے کہ جاں بحق شخص پولیس مقابلے میں مارا گیا۔ متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او شہزاد بیگ نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تھانے میں موٹر سائیکل چوری کی رپورٹ درج کی گئی تھی۔
ایس ایچ او شہزاد بیگ نے مزید کہا کہ پولیس کے معمول کے ناکے پر نصیب اللہ کو اس کے ساتھیوں سمیت رکنے کا اشارہ کیا گیا لیکن انہوں نے موٹرسائیکل نہیں روکی، دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں نصیب اللہ زخمی ہوا جسے اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا۔
لواحقین کا ریڈ زون کے قریب دھرنا جاری ہے، نگران صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی مذاکرات کے لیے دھرنے میں پہنچے لیکن مظاہرین نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
دھرنے کے باعث ریڈ زون جانے والے راستے کو بند کر دیا گیا ہے جس کے باعث اطراف کی زرغون روڈ، سرکلر روڈ، جعفر جمالی روڈ، انسکمب روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر ہو رہی ہے۔